مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ امان دینے کا بیان ۔ حدیث 1086

قا صد اور ایلچیوں کو قتل نہیں کیا جا سکتا

راوی:

عن ابن مسعود قال : جاء ابن النواحة وابن أثال رسولا مسيلمة إلى النبي صلى الله عليه و سلم فقال لهما : " أتشهدان أني رسول الله ؟ " فقالا : نشهد أن مسيلمة رسول الله فقال النبي صلى الله عليه و سلم : " آمنت بالله ورسوله ولو كنت قاتلا رسولا لقتلتكما " . قال عبد الله : فمضت السنة أن الرسول لا يقتل . رواه أحمد

حضرت ابن مسعود کہتے ہیں کہ مسیلمہ (مدعئی نبوت ) کے دو قاصد ابن نواحہ اور ابن اثال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ " کیا تم اس حقیقت کی گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟" ان دونوں نے کہا کہ " نہیں !بلکہ ) ہم اس امر کی گواہی دیتے ہیں کہ مسیلمہ 'خدا کا رسول ہے ۔" نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ سن کر ) فرمایا کہ (" میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لایا !) اگر میں قاصدوں اور ایلچیوں کو قتل کرنے والا ہوتا تو یقینًا میں تم دونوں کو بھی قتل کر دیتا ۔" حضرت عبداللہ ابن مسعود کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد گرامی کے پیش نظر ) پھر یہ سنت جاری ہو گئی ( یعنی یہ ضابطہ قرار پایا ) کہ کسی قاصد و ایلچی کو قتل نہ کیا جائے ( خواہ کتنی ہی غیر مناسب بات کیوں نہ کرے اور قتل ہی کا سزا وار کیوں نہ ہو ۔" ( احمد )

تشریح :
ان ایلچیوں نے جو جواب دیا اس کے ذریعہ انہوں نے گویا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا انکار اور مسیلمہ کذاب کے خود ساختہ رسالت کا اقرار کیا اور پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو یہ فرمایا کہ " میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لایا " تو اس کے ذریعہ گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے جذبہ طلب حق ، صفت حلم و بربادی اور ان کے عذاب الٰہی میں جلد ہی مبتلا ہونے کا اظہار کیا نیز ان الفاظ کے ذریعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس یعنی ( مسیلمہ کذاب ) کی نبوت کے انکار اور اس کے دعوے کے جھوٹا ہونے کی طرف اشارہ فرمایا ۔

یہ حدیث شیئر کریں