مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ قیدیوں کے احکام کا بیان ۔ حدیث 1070

حدیبیہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر حملے کا ارادہ کرنے والے کفار مکہ گرفتار کر کے چھوڑ دینے کا واقعہ

راوی:

وعن أنس : أن ثمانين رجلا من أهل مكة هبطوا على رسول الله صلى الله عليه و سلم من جبل التنعيم متسلحين يريدون غرة النبي صلى الله عليه و سلم وأصحابه فأخذهم سلما فاستحياهم . وفي رواية : فأعتقهم فأنزل الله تعالى ( وهو الذي كف أيديهم عنكم وأيديكم عنهم ببطن مكة )
رواه مسلم

اور حضرت انس راوی ہیں کہ (صلح حدیبیہ کے سال ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف مکہ کے اسی آدمی ہتھیاروں سے لیس ہو کر تنعیم کے پہاڑ سے اتر آئے جن کا ارادہ یہ تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ پر اچانک حملہ کر کے ان کو نقصان پہنچائیں لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے (لڑے بھڑے بغیر) ان سب کو بے بس اور ذلیل کر کے گرفتار کر لیا اور پھر ان کو زندہ چھوڑ دیا ۔ اور ایک روایت میں یوں ہے کہ ۔ اور پھر ان کو رہا کر دیا ، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (وَهُوَ الَّذِيْ كَفَّ اَيْدِيَهُمْ عَنْكُمْ وَاَيْدِيَكُمْ عَنْهُمْ بِبَطْنِ مَكَّةَ) 48۔ الفتح : 24) اور وہ اللہ ایسا ہے جس نے نواح مکہ میں ان (کفار ) کا ہاتھ تمہارے خلاف اور تمہارا ہاتھ ان کے خلاف بند رکھا ۔" (مسلم)

یہ حدیث شیئر کریں