دشمن کے جاسوس کو قتل کرنے کا حکم
راوی:
وعن سلمة بن الأكوع قال أتى النبي صلى الله عليه و سلم عين من المشركين وهو في سفر فجلس عند أصحابه يتحدث ثم انفتل فقال النبي صلى الله عليه و سلم : " اطلبوه واقتلوه " . فقتلته فنفلني سلبه
(2/400)
3962 – [ 3 ] ( متفق عليه )
وعنه قال : غزونا مع رسول الله صلى الله عليه و سلم هوازن فبينا نحن نتضحى مع رسول الله صلى الله عليه و سلم إذ جاء رجل على جمل أحمر فأناخه وجعل ينظر وفينا ضعفة ورقة من الظهر وبعضنا مشاة إذ خرج يشتد فأتى جمله فأثاره فاشتد به الجمل فخرجت أشتد حتى أخذت بخطام الجمل فأنخته ثم اخترطت سيفي فضربت رأس الرجل ثم جئت بالجمل أقوده وعليه رحله وسلاحه فاستقبلني رسول الله صلى الله عليه و سلم والناس فقال : " من قتل الرجل ؟ " قالوا : ابن الأكوع فقال : " له سلبه أجمع "
اور حضرت سلمہ ابن اکوع کہتے ہیں کہ (ایک مرتبہ ) مشرکین ، (دشمن ) کا ایک جاسوس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر کے دوران تھے ، چنانچہ اس جاسوس نے (ٹوہ لینے کے لئے ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے پاس بیٹھ کر باتیں کیں اور پھر چلا گیا ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اس کے بارے میں معلوم ہوا تو (آپ صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا " اس کو تلاش کرو اور قتل کر ڈالو" چنانچہ میں نے اس کو (ڈھونڈھ نکالا اور ) قتل کر ڈالا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا سامان واسباب مجھے مرحمت فرمایا ۔" ( بخاری ومسلم )
اور حضرت سلمہ بن اکوع کہتے ہیں کہ ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ سلم کے ساتھ (قبیلہ قیس کی ایک شاخ ) ہوازن کے خلاف جہاد میں شریک تھے (ایک دن) اس وقت جب کہ ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے ، اچانک ایک شخص جو (دشمن کا جاسوس تھا اور ) سرخ اونٹ پر سوار تھا آیا ، اس نے اونٹ کو بٹھا دیا اور (ادھر ادھر ) دیکھنے لگا (یعنی وہ ہماری حالت وکیفیت کی ٹوہ لینے لگا ) اس وقت ہم (اپنی خستہ حالی اور پیادہ پائی کی وجہ سے ) بہت نڈھال ہو رہے تھے ، ہمارے پاس سواریوں کی کمی تھی اور ہم میں سے بعض لوگ پیدل تھے ۔چنانچہ (جب اس شخص نے ہماری اس کمزوری کا اندازہ لگا لیا کہ ہم سواریوں کی کمی اور اپنی خستہ حالی کی وجہ سے پریشان اور نڈھال ہیں تو دشمن کو اس کی اطلاع دینے کے لئے ) وہ اچانک (ہمارے درمیان سے ) دوڑتا ہوا نکلا اور اپنے اونٹ کے پاس پہنچ کر (اس پر سوار ہونے کے بعد ) اس کو کھڑا کیا اور وہ اونٹ اس کو لے کر تیزی سے دوڑنے لگا میں (نے یہ صورت حال دیکھی تو میں بھی اپنے لوگوں کے درمیان سے نکلا اور (اس شخص کے پیچھے ) دوڑا یہاں تک کہ میں نے (اس کو جا لیا اور ) اونٹ کی مہار پکڑ لی اور اس کو بٹھا دیا اور پھر اپنی تلوار سونت کر اس شخص کے سر پر (بھر پور ) وار کیا (جس سے اس کا کام تمام ہو گیا ) اس کے بعد اونٹ کو ، جس پر اس شخص کا سامان اور اس کے ہتھیار تھے ، کھینچتا ہوا لایا ، جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور دوسرے لوگ میرے سامنے آئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " اس شخص کو کس نے قتل کیا ہے ؟ صحابہ نے کہا کہ " سلمہ ابن اکوع نے !" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " اس سارے سامان کے حقدار یہی (سلمہ ) ہیں ۔" بخاری ومسلم )