دشمن کی غفلت کا فائدہ اٹھا کر اس کو قتل اور غارتگری جائز ہے
راوی:
وعن عبد الله بن عون : أن نافعا كتب إليه يخبره أن ابن عمر أخبره أن ابن عمر أخبره أن النبي صلى الله عليه و سلم أغار على بني المصطلق غارين في نعمهم بالمريسيع فقتل المقاتلة وسبى الذرية
اور حضرت عبداللہ ابن عون سے روایت ہے کہ (حضرت ابن عمر کے آزاد کردہ غلام ') حضرت نافع نے ان ( عبداللہ ابن عون ) کو ایک مکتوب بھیجا جس میں حضرت نافع عمر نے ان (نافع ) سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مصطلق پر اس وقت ٹوٹ پڑے تھے جب وہ مریسیع میں اپنے مویشیوں کے درمیان غافل پڑے تھے ، چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لڑنے والوں کو قتل کر دیا اور ان کی عورتوں اور بچوں کو قیدی بنا کر لے آئے ( بخاری ومسلم )
تشریح :
نبی مطلق قبیلہ خزاع کی ایک شاخ تھی اور مریسع ایک جگہ کا نام تھا جو مکہ ومدینہ کے درمیان مدینہ منورہ سے تقریبا ستر٧٠، اسی ٨٠ میل کے فاصلہ پر واقع تھا ، یہاں کافی مقدار میں پانی موجود تھا جس پر بنی مصطلق کا تسلط تھا ۔
" لڑنے والوں" سے وہ لوگ مراد ہیں جو لڑنے کی صلاحیت واہلیت رکھتے تھے یعنی عاقل وبالغ مرد اور " ذریت " سے ان کی عورتیں اور بچے مراد ہیں ۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اسلام دشمن اگر کہیں غافل پڑے ہوں تو ان کی غفلت سے فائدہ اٹھا کر ان پر اچانک ٹوٹ پڑنا اور ان کی حالت غفلت میں ان کو قتل کر دینا ، نیز ان کے مال واسباب پر قبضہ کر لینا جائز ہے ۔