مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ آداب سفر کا بیان ۔ حدیث 1030

صبح کے وقت سفر شروع کرنے کی فضیلت

راوی:

وعن ابن عباس قال : بعث النبي صلى الله عليه و سلم عبد الله بن رواحة في سرية فوافق ذلك يوم الجمعة فغدا أصحابه وقال : أتخلف وأصلي مع رسول الله صلى الله عليه و سلم ثم ألحقهم فلما صلى مع رسول الله صلى الله عليه و سلم رآه فقال : " ما منعك أن تغدو مع أصحابك ؟ " فقال : أردت أن أصلي معك ثم ألحقهم فقال : " لو أنفقت ما في الأرض جميعا ما أدركت فضل غدوتهم " . رواه الترمذي

اور حضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن رواحہ (جہاد ) کے لئے ایک چھوٹے لشکر کے ساتھ روانہ کیا ، اتفاق سے وہ جمعہ کا دن تھا جس( میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو جہاد کے لئے جانے کا حکم دیا تھا ) چنانچہ ان کے ساتھی (یعنی لشکر کے لوگ ) صبح کے وقت روانہ ہوئے لیکن عبداللہ نے (اپنے دل میں سوچا یا کسی ساتھی سے کہا کہ " میں بعد میں روانہ ہوں گا میں (پہلے یہاں مدینہ میں ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جمعہ کی نماز پڑھوں گا پھر لشکر والوں سے جا ملوں گا ۔ جب عبداللہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جمعہ کے نماز پڑھ چکے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دیکھا (کہ وہ ابھی یہاں ہی موجود ہیں ) تو فرمایا کہ تمہیں صبح کے وقت اپنے ساتھیوں کے ساتھ جانے سے کس چیز نے روکا ؟ انہوں نے عرض کیا کہ میں نے یہ چاہا (میں جمعہ کی نماز آپ کے ساتھ پڑھ لوں اور پھر اپنے ساتھیوں سے جا ملوں ۔" آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ سن کر ) فرمایا " تم روئے زمین پر ساری چیزوں کو بھی خرچ کرو تو صبح کے وقت جانے والے اپنے ساتھیوں کے برابر ثواب حاصل نہیں کر سکو گے ۔" (ترمذی) ۔

یہ حدیث شیئر کریں