کہیں پڑاؤ ڈالو تو وہاں نہ زیادہ جگہ گھیرو اور نہ راستہ روکو
راوی:
وعن سهل بن معاذ عن أبيه قال : غزونا مع النبي صلى الله عليه و سلم فضيق الناس المنازل وقطعوا الطريق فبعث نبي الله صلى الله عليه و سلم مناديا ينادي في الناس : " إن من ضيق منزلا أو قطع طريقا فلا جهاد له " . رواه أبو داود
اور حضرت سہل ابن معاذ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ " ایک مرتبہ جب ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جہاد میں گئے (اور منزل پر قیام کیا ) تو لوگوں نے (اس ) منزل کی (ساری جگہوں ) کو تنگ کر دیا اور راستہ کو کاٹ دیا (یعنی بعض لوگوں نے بلاضرورت یا ضرورت سے زیادہ جگہوں پر قبضہ کر لیا جسکی وجہ سے دوسرے لوگوں کو جگہ کی تنگی ہوگئی اس طرح راستہ بھی تنگ ہو گیا جس سے آنے جانے والوں کو پریشانی ہونے لگی ( چنانچہ یہ دیکھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک منادی کرنے والے کو لوگوں کے درمیان بھیج کر یہ اعلان کرایا کہ جس شخص نے منزل کی ( جگہوں ) کو تنگ کیا یا راستے کو کاٹا تو لوگوں کو ضرر و تکلیف پہنچانے کی وجہ سے ) اس کو جہاد کا ثواب نہیں ملے گا ۔" (ابو داؤد)