مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ آداب سفر کا بیان ۔ حدیث 1022

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے کمال انکسار کا مظہر ایک واقعہ

راوی:

وعن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه قال : كنا يوم بدر كل ثلاثة على بعير فكان أبو لبابة وعلي بن أبي طالب زميلي رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : فكانت إذا جاءت عقبة رسول الله صلى الله عليه و سلم قالا : نحن نمشي عنك قال : " ما أنتما بأقوى مني وما أنا بأغنى عن الأجر منكما " . رواه في شرح السنة

اور حضرت عبداللہ ابن مسعود کہتے ہیں کہ بدر کے دن (یعنی جنگ بدر میں موقع پر ) ہماری یہ حالت تھی کہ ہم میں سے ہر تین آدمی ایک اونٹ پر سوار ہوتے تھے " یعنی تین تین آدمیوں میں ایک اونٹ تھا کہ وہ تینوں باری باری ایک اونٹ پر سوار ہوتے تھے ) اور ابولبابہ اور حضرت علی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹ میں شریک سفر تھے !حضرت عبداللہ نے بیان کیا کہ صورت حال یہ تھی کہ جب (اس اونٹ پر ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اترنے کی باری آتی تو ابولبابہ اور حضرت علی عرض کرتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدلے ہم پیدل چلیں گے ۔ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹ ہی پر سوار رہیں ) " لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کہ " نہ تو تم (اس دنیا کی مجھ سے زیادہ طاقت رکھتے ہو (کہ بس تم پیدل چلنے کی طاقت رکھتے ہو اور میں پیدل نہیں چل سکتا ) اور نہ میں (آخرت کا ) زیادہ ثواب حاصل کرنے میں تم سے بے پرواہ ہوں (یعنی میں آخرت کے اجر و ثواب کا تم سے کم محتاج نہیں ہوں ۔" (شرح السنۃ )

تشریح :
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کمال انکسار و تواضح کے کس بلند مقام پر تھے اور یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رفقاء اور ساتھیوں کے حق میں کسی قدر مہربان اور خیرخواہ تھے کہ ان کی راحت کو کبھی ترجیح نہیں دیتے تھے نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے نبی اور رسول ہونے کی حیثیت سے معصوم عن الخطا تھے اور اللہ کے محبوب بندے تھے مگر اس کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم بارگاہ الوہیت میں اپنی عبدیت کے اقرار کے طور پر اللہ کی طرف سے اپنے احتیاج اور اس کے حضور میں اپنی مکمل بیچارگی کو ظاہر فرمایا کرتے تھے ۔

یہ حدیث شیئر کریں