مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ آداب سفر کا بیان ۔ حدیث 1019

بہترین رفقاء سفر

راوی:

وعن ابن عباس عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " خير الصحابة أربعة وخير السرايا أربعمائة وخير الجيوش أربعة آلاف ولن يغلب اثنا عشر ألفا من قلة " . رواه الترمذي وأبو داود والدارمي وقال الترمذي : هذا حديث غريب

اور حضرت ابن عباس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " (مثلًا کسی سفر کے ) بہترین لشکر وہ ہے جس میں چار سو (مجاہد ہوں ') اور بڑے لشکروں میں بہترین لشکر وہ ہے جس میں بارہ ہزار (مجاہد) ہوں اور بارہ ہزار (مجاہد) کم ہونے کی وجہ سے کبھی مغلوب نہیں ہوتے " (ترمذی ، ابوداؤد، دارمی ) نیز ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے ۔

تشریح :
چار رفقاء اور ساتھیوں کو " بہترین " اس اعتبار سے فرمایا گیا ہے کہ فرض کیجئے اگر ان چاروں میں سے کوئی ایک بیمار ہو جائے اور وہ اپنی زندگی سے مایوس ہو کر اپنے ان تین ساتھیوں میں سے کسی ایک ساتھی کو کوئی وصیت کرے تو باقی دو ساتھی اس کی وصیت کے گواہ ہو جائیں ۔ ویسے علماء نے لکھا ہے پانچ ساتھی ، چار ساتھیوں سے بہتر ہوتے ہیں بلکہ پانچ سے بھی جتنے زیادہ ہوں گے اتنے ہی بہتر ہوں گے اور یہاں حدیث میں چار کا ذکر کر کے گویا ادنیٰ درجہ بیان کیا گیا ہے ۔
" مغلوب نہیں ہوتے " کا مطلب یہ ہے کہ بارہ ہزار مجاہدین کے لشکر کی طاقت ایک بڑی طاقت ہوتی ہے اتنے زیادہ مجاہدین دشمن کے مقابلے پر بھی مغلوب نہیں ہوں گے اور اگر مغلوب بھی ہوں گے تو تعداد کی کمی کی وجہ سے تو ہوں گے نہیں کیونکہ بارہ ہزار کا عدد کمی کی حد سے نکل گیا ہے البتہ کسی اور سبب سے مغلوب ہوں گے ۔ جیسے اپنی تعداد وطاقت پر بیجا اتراہٹ اور غرور وتکبر وغیرہ ۔

یہ حدیث شیئر کریں