مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ آداب سفر کا بیان ۔ حدیث 1009

مسافر کا اپنے گھر واپس آنے پر بچوں کے ذریعہ استقبال

راوی:

وعن عبد الله بن جعفر قال : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم إذا قدم من سفر تلقي بصبيان أهل بيته وإنه قدم من سفر فسبق بي إليه فحملني بين يديه ثم جيء بأحد ابني فاطمة فأردفه خلفه قال : فأدخلنا المدينة ثلاثة على دابة . رواه مسلموعن أنس : أنه أقبل هو وأبو طلحة مع رسول الله صلى الله عليه و سلم ومع النبي صلى الله عليه و سلم صفية مردفها على راحلته . رواه البخاري

اور حضرت عبداللہ ابن جعفر کہتے ہیں کہ جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سفر سے تشریف لاتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کے بچوں کے ذریعہ آپ کا استقبال کیا جاتا ( یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت اپنے بچوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے جاتے ) چنانچہ ( ایک روز ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر سے واپس تشریف لائے ( اور مدینہ کے قریب پہنچے ) تو مجھ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا گیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اٹھا لیا اور اپنے آگے سوار کر لیا پھر حضرت فاطمہ کے دونوں بیٹوں میں سے ایک بیٹے ( یعنی حضرت حسن یا حضرت حسین کو لایا گیا ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنے پیچھے بٹھا لیا اور پھر ( اس طرح ہم تینوں ایک جانور پر ( سوار ) مدینہ میں داخل ہوئے ۔ " ( مسلم )

اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ ( انس ) اور حضرت طلحہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ( خیبر کے سفر سے ) واپس آئے تو اس موقع پر حضرت صفیہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنی سواری پر اپنے پیچھے بٹھا رکھا تھا ۔ " ( بخاری )

تشریح :
یہ خیبر سے واپس ہونے کے وقت کا واقعہ ہے کہ حضرت صفیہ خیبر کے مال غنیمت میں سے تھیں اور پہلے حضرت دحیہ کلبی کے ہاتھ لگی تھیں جن سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو لے لیا اور پھر انہیں آزاد کر کے ان سے نکاح کر لیا اور سواری پر اپنے ساتھ بٹھا کر مدینہ لائے ۔

یہ حدیث شیئر کریں