مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ آداب سفر کا بیان ۔ حدیث 1005

اونٹ کے گلے میں تانت کا پٹا باندھنے کی ممانعت

راوی:

وعن أبي بشير الأنصاري : أنه كان مع رسول الله صلى الله عليه و سلم في بعض أسفاره فأرسل رسول الله صلى الله عليه و سلم رسولا : " لا تبقين في رقبة بغير قلادة من وتر أو قلادة إلا قطعت "

اور حضرت ابوبشیر انصاری سے روایت ہے کہ وہ کسی سفر میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے ، تو ( وہ بیان کرتے ہیں کہ اس سفر کے موقع پر ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو قافلہ کے اندر اس حکم کا اعلان کرنے کے لئے بھیجا کہ کسی اونٹ کی گردن میں کمان کی تانت کے قلادے ( پٹے ) کو باقی نہ رکھا جائے ۔ فرمایا کہ قلادے کو باقی نہ رکھا جائے بلکہ کاٹ ڈالا جائے ۔ " ( بخاری ومسلم )

تشریح :
" یا یہ فرمایا کہ " یہ دراصل راوی کا شک ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے (قلادۃ من وتر) یعنی کمان کی تانت کا قلادہ فرمایا تھا یا صرف " قلادہ " فرمایا تھا ۔
قلادے کاٹ دینے کا حکم اس لئے فرمایا کہ لوگ اس میں گھنگرو اور گھنٹیاں باندھ دیتے تھے اور یہ چیز " مزامیر الشیطان ہے جیسا کہ پچھلی حدیث میں گزرا ، یا اس لئے منع فرمایا کہ بعض کمزور عقیدہ لوگ کمان کی تانت میں منکے ( مالے کے دانے ) وغیرہ باندھ کر اور اس کا قلادہ ( پٹا ) بنا کر جانوروں کے گلے میں ڈال دیا کرتے تھے اور یہ گمان رکھتے تھے کہ اس کے ذریعہ جانور آفات وغیرہ سے محفوظ رہیں گے ، لہٰذا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس چیز سے منع فرمایا کیونکہ ایسا کوئی بھی ذریعہ اللہ تعالیٰ کے حکم وفیصلہ اور تقدیر کے لکھے کو ٹال نہیں سکتا ۔

یہ حدیث شیئر کریں