فکر دور کرنے کی دعا
راوی:
وعن ابن مسعود أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " من كثر همه فليقل : اللهم إني عبدك وابن عبدك وابن أمتك وفي قبضتك ناصيتي بيدك ماض في حكمك عدل في قضاؤك أسألك بكل اسم هو لك سميت به نفسك أو أنزلته في كتابك أو علمته أحدا من خلقك أو ألهمت عبادك أو استأثرت به في مكنون الغيب عندك أن تجعل القرآن ربيع قلبي وجلاء همي وغمي ما قالها عبد قط إلا أذهب الله غمه وأبدله فرجا " . رواه رزين
حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس شخص کو بہت زیادہ فکروں نے گھیر رکھا ہو اسے چاہئے کہ وہ یہ دعا پڑھے ۔ (اللہم انی عبدک وابن عبدک وابن امتک وفی قبضتک ناصیتی بیدک ماض فی حکمک عدل فی قضائک اسئلک بکل اسم ہو لک سمیت بہ نفسک او انزلتہ فی کتابک او علمتہ احدا من خلقک او الہمت عبادک او استأثرت بہ فی مکنون الغیب عند ان تجعل القرآن ربیع قلبی وجلاء ھمی وغمی)۔ اے اللہ! میں تیرا بندہ ہوں، تیرے بندے کا بیٹا ہوں، تیری لونڈی کا بیٹا ہوں تیرے قبضہ میں ہوں، یعنی تیری ملک اور تیرے تصرف میں ہوں، میری پیشانی کے بال تیرے ہاتھ میں ہیں تیری مدد کے بغیر مجھے حرکت و سکون کی قوت بھی حاصل نہیں میرے حق میں تیرا حکم جاری ہے۔ یعنی تیرے حکم کو توقف اور کوئی روکنے والا نہیں جو تو کہتا ہے اور چاہتا ہے وہی ہوتا ہے میرے بارہ میں تیرا فیصلہ عدل و انصاف ہے۔ یعنی میرے مقدر میں جو کچھ تو نے لکھ دیا ہے وہی عین انصاف ہے میں تجھ سے ہر نام کے وسیلہ سے مانگتا ہوں جسے تو نے اپنی ذات کے لئے اختیار کیا ہے یا اس کو اپنی کتاب میں نازل کیا ہے یا اس کو اپنی مخلوقات میں سے کسی کو سکھایا ہے یعنی کتاب میں ذکر کئے بغیر انبیاء کو الہام کیا ہے یا تو نے اسے اپنے ہاں پردہ غیب میں اختیار کیا ہے یعنی وہ تیرے علاوہ کسی کو معلوم نہیں یہ کہ تو قرآن کو میرے دل کی بہار، میری آنکھوں کا نور اور میرے فکر و غم کو دور کرنے والا بنا دے۔ اس دعا کو جو بھی بندہ پڑھتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لئے ہر غم دور کر دیتا ہے اور اس کے بدلہ خوشی عطا فرماتا ہے۔ (رزین)