مریض وقریب المرگ کے سامنے بھلائی کے کلمات ہی کہے جائیں
راوی:
وعن أم سلمة قالت : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إذا حضرتم المريض أو الميت فقولوا خيرا فإن الملائكة يؤمنون على ما تقولون " . رواه مسلم
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " جب تم کسی مریض کے پاس یا قریب المرگ کے پاس جاؤ تو منہ سے خیر و بھلائی کے کلمات نکالو کیونکہ تمہاری زبان سے جو کچھ نکلتا ہے (خواہ دعائے خیر و بھلائی ہو یا دعاء شر و بد) فرشتے آمین کہتے ہیں" (مسلم)
تشریح
حدیث کے لفظ " میت" سے میت حکمی یعنی قریب المرگ بھی مراد لیا جا سکتا ہے اور میت حقیقی یعنی وہ مردہ بھی مراد ہو سکتا ہے لہٰذا اگر میت حکمی مراد ہو گا تو لفظ " او" راوی کے شک کے اظہار کے لئے ہو گا اور اگر میت حقیقی مراد لیا جائے تو لفظ " او" تنویع کے لئے ہو گا۔
حدیث کا حاصل یہ ہے کہ مریض و قریب المرگ کے سامنے اپنی زبان سے خیر و بھلائی کے کلمات ادا کرو بایں طور کہ اپنے لئے تو خیر کی، مریض کے لئے شفا کی اور میت کے لئے مغفرت کی دعا کرو۔