اولاد کو شیطان سے کیسے محفوظ رکھا جاسکتا ہے
راوی:
عن ابن عباس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لو أن أحدكم إذا أراد أن يأتي أهله قال : بسم الله اللهم جنبنا الشيطان وجنب الشيطان ما رزقتنا فإنه إن يقدر بينهما ولد في ذلك لم يضره شيطان أبدا "
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی یا لونڈی کے پاس صحبت کے لئے آئے تو دعا پڑھے اگر اس وقت (ان دونوں) مرد و عورت کے جماع کے نتیجہ میں فرزند دیا جانا مقدر ہوا یعنی بچہ پیدا ہوا تو اس بچہ کو شیطان کبھی ضرر نہیں پہنچائے گا اور وہ دعا یہ ہے کہ (بسم اللہ اللہم جنبنا الشیطان وجنب الشیطان ما رزقتنا) ہم مدد چاہتے ہیں اللہ کے نام کے ساتھ اے اللہ تو ہمیں جو اولاد نصیب کرے اس شیطان سے اور شیطان کو اس سے دور رکھ ۔
تشریح
اگر یہ اشکال پیدا ہو کہ اکثر لوگ یہ دعا پڑھتے ہیں مگر اس کے باوجود ان کی اولاد شیطان کے تصرف اور اس کے ضرر سے محفوظ نہیں رہتی؟ تو اس کا جواب یہ ہو گا کہ شیطان کبھی ضرر نہیں پہنچائے گا سے مراد یہ ہے کہ شیطان انہیں کفر کی کھائیوں میں نہیں پھینک سکتا، لہٰذا اس حدیث میں اس طرف اشارہ ہے کہ صحبت کے وقت ذکر اللہ کی برکت سے اولاد خاتمہ بخیر کی سعادت ابدی سے نوازی جاتی ہے یا پھر اس کے معنی یہ ہیں کہ شیطان اس کی اولاد کو آسیب اور صرع یعنی ہاتھ پاؤں ٹیڑھے کر دینے یا اسی قسم کی دوسری بلاؤں میں مبتلا کر کے ضرر پہنچانے پر قادر نہیں رہتا ۔
حضرت امام جوزی کے قول کے مطابق اس کا مطلب یہ ہے کہ شیطان اس شخص کی اولاد کے دین و اعتقاد پر اثر انداز نہیں ہوتا اور جس طرح کہ شیطان دوسروں کے صحیح اعتقادات اور دینی رحجانات میں نقصان پہنچاتا ہے ان کی بہ نسبت اس شخص کی اولاد کے حق میں اس کا ضرر و نقصان بے اثر رہتا ہے۔
بعض دوسرے حضرات فرماتے ہیں کہ ضرر پہنچانے سے مراد یہ ہے کہ شیطان جو پیدائش کے وقت ہر بچہ کی کوکھ میں انگلی ماتا ہے جس کی وجہ سے بچہ روتا چلاتا پیدا ہوتا ہے اس دعا کی وجہ سے وہ زور سے انگلی نہیں مار پاتا۔