صبح وشام کے وقت کی دعا
راوی:
وعن أبان بن عثمان قال : سمعت أبي يقول : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " ما من عبد يقول في صباح كل يوم ومساء كل ليلة بسم الله الذي لا يضر مع اسمه شيء في الأرض ولا في السماء وهو السميع العليم ثلاث مرات فيضره شيء " . فكان أبان قد أصابه طرف فالج فجعل الرجل ينظر إليه فقال له أبان : ما تنظر إلي ؟ أما إن الحديث كما حدثتك ولكني لم أقله يومئذ ليمضي الله علي قدره . رواه الترمذي وابن ماجه وأبو داود وفي روايته : " لم تصبه فجاءة بلاء حتى يصبح ومن قالها حين يصبح لم تصبه فجاءة بلاء حتى يمسي "
حضرت ابان بن عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد مکرم کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو بندہ روازانہ صبح و شام کے وقت یہ کہے دعا (بسم اللہ الذی لا یضر مع اسمہ شیء فی الارض ولا فی السماء وہو السمیع العلیم) اور یہ تین مرتبہ کہے تو اسے کوئی چیز ضرر نہیں پہنچائے گی۔ (یعنی اگر کوئی شخص اس دعا کو صبح و شام تین تین بار پڑھ لے تو نہ اسے کوئی چیز ضرر و نقصان پہنچائے گی اور نہ وہ کسی آفت و مصیبت میں مبتلا ہو گا (اور اتفاق کی بات کہ اس وقت ) حضرت ابان فالج کی ایک قسم میں مبتلا تھے چنانچہ اس شخص نے جو اس روایت کو سن رہا تھا حضرت ابان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف (بڑی تعجب کی نظروں سے ) دیکھنا شروع کیا (کہ یہ کہہ تو یہ رہے ہیں کہ جو شخص اس دعا کو پڑھے اسے کوئی ضرر نہیں پہنچے گا حالانکہ یہ خود فالج میں گرفتار ہیں ) حضرت ابان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سے کہا تم میری طرف بنظر تعجب کیا دیکھ رہے ہو؟ اچھی طرح جان لو، یہ حدیث اسی طرح جس طرح میں نے بیان کی ہے یعنی بالکل صحیح ہے البتہ جس دن میں اس مرض میں مبتلا ہوا اس دن میں نے یہ دعا نہیں پڑھی تھی تاکہ اللہ تعالیٰ نے میرے مقدر میں جو کچھ لکھ دیا تھا وہ پورا ہو۔ (ترمذی، ابن ماجہ، ابوداؤد) اور ابوداؤد کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ جو شخص اس دعا کو شام کے وقت پڑھے وہ صبح تک کسی ناگہانی بلاء میں گرفتار نہیں ہوگا اور جو شخص اس کو صبح کے وقت پڑھے وہ شام تک کسی بلائے ناگہانی میں مبتلا نہیں ہوتا۔