سوتے وقت بستر کو جھاڑ لینا چاہئے
راوی:
وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إذا أوى أحدكم إلى فراشه فلينفض فراشه بداخلة إزاره فإنه لا يدري ما خلفه عليه ثم يقول : باسمك ربي وضعت جنبي وبك أرفعه إن أمسكت نفسي فارحمهما وإن أرسلتها فاحفظها بما تحفظ به عبادك الصالحين " . وفي رواية : " ثم ليضطجع على شقه الأيمن ثم ليقل : باسمك "
وفي رواية : " فلينفضه بصنفة ثوبه ثلاث مرات وإن أمسكت نفسي فاغفر لها "
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم میں کوئی سونے کے لئے اپنے بستر پر آئے تو اسے چاہئے کہ اپنے بستر کو اپنی لنگی کے اندر کے کونے سے جھاڑ لے کیونکہ اسے نہیں معلوم کہ اس کی عدم موجودگی میں اس کے بستر پر کیا چیز(مثلاً کیڑا مکوڑا، یا گرد و غبار) گری پڑی ہو اور اس کے بعد وہ بستر پر لیٹے اور پھر کہے دعا (باسمک ربی وضعت جنبی وبک ارفعہ ان امسکت نفسی فارحمہا وان ارسلتہا فاحفظہا بما تحفظ بہ عبادک الصالحین)۔ اور ایک روایت میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی اپنے بستر پر آئے تو اسے چاہئے کہ وہ پہلے اپنا بستر جھاڑے پھر اپنی داہنی کروٹ پر لیٹے اور پھر باسمک (یعنی مذکورہ بالا دعا) آخرت تک پڑھے ) (مسلم اور بخاری ) ایک روایت میں یہ ہے کہ اسے چاہئے کہ وہ اپنے بستر کو اپنے کپڑے کے کونے سے تین مرتبہ جھاڑے
نیز اس روایت میں دعا (وان امسکت نفسی فاغفر لہا) یعنی مذکورہ بالا دعا میں فارحمہا کی بجائے فاغفر لہا ہے ۔
تشریح
لنگی کے کونے سے مراد کپڑے کا وہ حصہ یا کونہ ہے جو اندرونی طرف اور بدن سے لگا ہوا ہوتا ہے خواہ وہ لنگی ہو یا کوئی اور لباس! نیز لنگی کے کونے سے جھاڑنے کے لئے اس لئے فرمایا کہ باہر کے کونے جھاڑنے سے بستر کا کوئی حصہ کھلنے بھی نہیں پائے گا! حاصل یہ کہ جب کوئی شخص بستر پر آئے تو پہلئے وہ بستر کو کسی کپڑا وغیرہ سے جھاڑے تاکہ بستر اگر اذیت و نقصان پہنچانے والی کوئی چیز گری پڑی ہو تو اس سے بستر صاف ہو جائے گا اگر بستر کو جھاڑنے کے لئے الگ سے کوئی کپڑا وغیرہ نہ ہو تو پھر اپنی لنگی یا کرتے وغیرہ کے کونے سے ہی اسے جھاڑ لیا جائے۔
جب انسان سوتا ہے تو وہ گویا مردے ہی کے حکم میں ہو جاتا ہے کہ حق تعالیٰ اس کی روح عارضی طور پر قبض کر لیتا ہے پھر اس کے بعد اس کی روح کو اس کے جسم میں بھیج دیتا ہے یعنی اسے نیند سے بیدار کر دیتا ہے یا اس کی روح کو چھوڑتا ہے یعنی مستقل طور پر قبض کر لیتا ہے اور اس شخص پر موت طاری کر دیتا ہے چنانچہ اسی چیز کے بارہ میں مذکورہ بالا دعا میں درخواست ہے کہ پروردگار اگر تو سونے کی حالت میں میری روح کو رکھ چھوڑے اور مجھ پر موت طاری فرما دے تو اس صورت میں مجھے بخش دیجئے اور اگر میری روح کو واپس بھیج دے اور مجھے زندہ رکھے تو پھر اسی طرح میری نگہبانی فرمائیے جس طرح تو اپنے نیک بندوں کی نگہبانی فرماتا ہے یعنی نیکی و بھلائی کی توفیق دیجئے اور میرے ہر کام و فعل میں میرا معین و مددگار بنئے۔
نیک بندوں سے مراد وہ بندے ہیں جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت و فرمانبرداری اور عبادت و طاعت کے ذریعہ اللہ کا حق بھی ادا کرتے ہیں اور بندوں کے حقوق بھی جو ان کے ذمہ ہوتے ہیں پورا کرتے ہیں۔
دائیں کروٹ سونے میں حکمت یہ ہے کہ دل چونکہ بائیں پہلو میں ہوتا ہے اس لئے دائیں کروٹ سونے کی سورت میں دل لٹکتا رہتا ہے جس کی وجہ سے نیند میں استراحت اور غفلت زیادہ نہیں ہوتی۔ اور نماز تہجد وغیرہ کے لئے جاگنا آسان ہوتا ہے جبکہ بائیں کروٹ سونے کی صورت میں دل اپنی جگہ ٹھہرا رہتا ہے۔ جس کی وجہ سے نیند میں غفلت اور استراحت بہت زیادہ ہوتی ہے۔