سونے اور جاگنے کی دعا
راوی:
وعن حذيفة قال : كان النبي صلى الله عليه و سلم إذا أخذ مضجعه من الليل وضع يده تحت خده ثم يقول : " اللهم باسمك أموت وأحيا " . وإذا استيقظ قال : " الحمد الله الذي أحيانا بعدما ما أماتنا وإليه النشور " . رواه البخاري
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب رات میں اپنے بستر پر تشریف لاتے اور سونے کے لئے لیٹتے تو اپنا ہاتھ یعنی اپنی داہنی ہتھیلی اپنے دائیں گال کے نیچے رکھتے اور یہ فرماتے دعا (اللہم باسمک اموت واحیا) اے اللہ تیرے ہی نام پر مرتا (یعنی سوتا ) ہوں اور تیرے ہی نام پر زندہ ہوتا یعنی جاگتا ہوں اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نیند سے بیدار ہوتے تو یہ فرماتے دعا (الحمد للہ الذی احیانا بعد ما اماتنا والیہ النشور)۔ اس روایت کو بخاری اور مسلم نے نقل کیا ہے لیکن مسلم نے حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بجائے حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا ہے۔
تشریح
اسی کی طرف رجوع ہے کا مطلب بعض علماء نے تو یہ لکھا ہے کہ آخر کار موت کے بعد حساب اور جزا و سزا کے لئے اسی ذات باری تعالیٰ کی طرف لوٹنا ہے لیکن زیادہ بہتر یہ ہے کہ کہا جائے گا کہ یہاں نشور (رجوع) سے مراد ہے سونے کے بعد اٹھ کر طلب معاش اور اپنے کام کاج میں مصروف ہونے کے لئے زندگی کی ہماہمی میں شریک ہو جانا ۔ رخسار کے نیچے ہاتھ رکھ کر سونے سے چونکہ غفلت بہت زیادہ طاری نہیں ہوتی اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے دائیں رخسار مبارک کے نیچے اپنی دائیں ہتھیلی رکھ کر سوتے تھے۔ اسی طرح سوتے وقت اور جاگنے کے بعد ذکر و دعا کرنے کی حکمت و وجہ یہ ہے کہ اعمال کا خاتمہ بھی عبادت و طاعت پر ہو، افعال کی ابتداء بھی عبادت ہی سے ہے۔