میانہ روی اختیار کرنے کا حکم
راوی:
وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لن ينجي أحدا منكم عمله " قالوا : ولا أنت يا رسول الله ؟ قال : " ولا أنا إلا أن يتغمدني الله منه برحمته فسددوا وقاربوا واغدوا وروحوا وشيء من الدلجة والقصد القصد تبلغوا "
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کسی کا عمل اسے آگ سے نجات نہیں دے گا یعنی صرف عمل ہی نافع نہیں ہو گا بلکہ جب حق تعالیٰ کا فضل اور اس کی رحمت بھی شامل حال ہو گی تب ہی عمل بھی فائدہ دے گا صحابہ نے عرض کیا کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھی !(آپ کا عمل باوجود کامل ہونے کے نجات نہیں دلائے گا) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی رحمت کے سایہ میں لے لے۔ لہٰذا تم لوگ اپنے اعمال کو تیر کی طرح راست ودرست کرو، عمل میں میانہ روی اختیار کرو (یعنی کسی عمل کو کمی وزیادتی کے ساتھ نہ کرو۔ دن کے ابتدائی حصہ میں عبادت کرو دن کے آخری حصہ میں عبادت کرو اور رات میں بھی کچھ عبادت کرو یعنی نماز تہجد پڑھو اور عبادت میں میانہ روی اختیار کرو میانہ روی اختیار کرو، اپنی منزل کو پا لو گے۔ (بخاری ومسلم)