استغفار کی فضیلت
راوی:
وعن عبد الله بن يسر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " طوبى لمن وجد في صحيفته استغفارا كثيرا " . رواه ابن ماجه وروى النسائي في " عمل يوم وليلة "
حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا خوش بختی ہے اس شخص کے لئے جس نے اپنے نامہ اعمال میں بہت استغفار کی یعنی مقبول استغفار پایا ابن ماجہ اور نسائی نے اس روایت کو اپنی کتاب عمل یوم ولیلۃ میں نقل فرمایا ہے۔
تشریح
استغفار کی فضیلت کے سلسلہ میں یہ حدیث بھی بڑی ہی خوش کن ہے جسے بزاز نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بطریق مرفوع روایت کیا ہے کہ اعمال لکھنے والے دونوں فرشتے جب بندے کا اعمال نامہ لے کر اوپر جاتے ہیں تو حق تعالیٰ اس اعمال نامہ کے اول و آخر میں استغفار دیکھ کر فرماتا ہے کہ میں نے اپنے بندے کے وہ تمام گناہ بخش دئیے۔ جو اس نامہ اعمال کے دونوں کناروں کے درمیان ہیں۔ اس حدیث کا حاصل یہ ہے کہ جو شخص صبح وشام استغفار کرتا ہے اسے یہ فضیلت وسعادت حاصل ہوتی ہے۔