بندہ کی عبادت اور معصیت سے اللہ کی خدائی میں کوئی اثر نہیں پڑتا
راوی:
وعن أبي ذر قال قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " يقول الله تعالى يا عبادي كلكم ضال إلا من هديت فاسألوني الهدي أهدكم وكلكم فقراء إلا من أغنيت فاسألوني أرزقكم وكلكم مذنب إلا من عافيت فمن علم منكم أني ذو قدرة على المغفرة فاستغفرني غفرت له ولا أبالي ولو أن أولكم وآخركم وحيكم وميتكم ورطبكم ويابسكم اجتمعوا على أتقى قلب عبد من عبادي ما زاد في ملكي جناح بعوضةولو أن أولكم وآخركم وحيكم وميتكم ورطبكم ويابسكم اجتمعوا على أشقى قلب عبد من عبادي ما نقص ذلك من ملكي جناح بعوضة . ولو أن أولكم وآخركم وحيكم وميتكم ورطبكم ويابسكم اجتمعوا في صعيد واحد فسأل كل إنسان منكم ما بلغت أمنيته فأعطيت كل سائل منكم ما نقص ذلك من ملكي إلا كما لو أن أحدكم مر بالبحر فغمس فيه إبرة ثم رفعها ذلك بأني جواد ماجد أفعل ما أريد عطائي كلام وعذابي كلام إنما أمري لشيء إذا أردت أن أقول له ( كن فيكون )
رواه أحمد والترمذي وابن ماجه
حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے میرے بندو! تم سب گم کردہ راہ علاوہ اس شخص کے جس کو میں نے ہدایت بخشی پس تم سب مجھ سے ہدایت چاہو میں تمہیں ہدایت بخشوں گا۔ تم سب ظاہر وباطن میں محتاج ہو علاوہ اس شخص کے جس کو میں نے غنی بنا دیا پس تم سب مجھ سے روزی مانگو میں تمہیں (پاک وحلال) روزی دوں گا تم سب گنہگار ہو (یعنی سب ہی سے گناہ متصور ہے) علاوہ اس شخص کے جس کو میں نے بچا لیا ہو (یعنی انبیاء کرام) پس تم میں سے جس شخص نے جانا کہ میں بخشنے پر قادر ہوں اور پھر اس نے مجھ سے بخشش مانگی تو میں اس کو (یعنی اس کے سب گناہ) بخش دوں گا اور مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں ہو گی اور اگر تمہارے پچھلے اگلے، تمہارے زندے، تمہارے مردے، تمہارے تر اور تمہارے خشک(یعنی تمہارے جوان و بوڑھے یا تمہارے عالم و جاہل اور یا تمہارے فرمانبردار گنہگار غرضیکہ ساری مخلوقات ) میرے بندوں میں سب سے زیادہ متقی دل بندہ (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی طرح ہو جائیں تو اس سے یعنی تمام مخلوقات کے عابد ومتقی ہو جانے سے میری خدائی میں ایک مچھر کے برابر بھی زیادتی نہیں ہو گی اور اگر تمہارے اگلے تمہارے پچھلے ، تمہارے زندے تمہارے مردے، تمہارے تر اور تمہارے خشک (غرضکہ ساری مخلوقات) میرے بندوں میں سے سب سے زیادہ بدبخت (شیطان لعین) کی طرح ہو جائیں تو اس سے میری خدائی میں ایک مچھر کے پر کے برابر بھی کمی نہ ہو گی اور اگر تمہارے اگلے تمہارے پچھلے، تمہارے زندے ، تمہارے مردے تمہارے تر اور تمہارے خشک ایک جگہ جمع ہوں اور تم میں سے ہر شخص اپنی انتہائی آرزو وخواہش کے مطابق مانگے (یعنی اس کے دل میں جو بھی آرزو اور خواہش ہو مجھ سے مانگے ) اور پھر تم میں سے ہر شخص کو (اس کی خواہش کے مطابق دوں) تو اس سے میری خدائی میں کچھ بھی کمی نہیں ہو گی (ہاں اگر بفرض محال کمی ہو بھی تو ) وہ اسی قدر ہو گا جتنا کہ ایک سوئی پر پانی لگ جاتا ہے ورنہ حقیقت میں اللہ کی خدائی میں کمی کے کسی بھی درجہ کا کیا سوال ۔ وہ کتنا ہی دے اس کے ہاں ہرگز کمی نہیں ہوتی اور اس کا سبب یہ ہے کہ میں بہت سخی ہوں۔ بہت دینے والا ہوں اور جو چاہتا ہوں کرتا ہوں (یعنی یہ تمام سخاوت اور کرم میرے ارادہ و اختیار کے ہی تحت ہے اس میں کسی بندے کے ارادے کو دخل نہیں ہے) میرا دینا صرف حکم کرنا ہے اور میرا عذاب دینا صرف حکم دینا ہے (یعنی یہ سب چیزیں صرف میرے ایک حکم سے ہو جاتی ہیں میں ذرائع اور اسباب کا محتاج نہیں ہوں اور میں کسی چیز کو پیدا کرنا چاہتا ہوں تو اس کے لئے میرا صرف اتنا ہی حکم ہے کہ میں کہہ دیتا ہوں ہو جا اور وہ ہو جاتی ہے۔ (احمد، ترمذی، ابن ماجہ)