گنہگار رحمت خداوندی سے مایوس نہ ہوں
راوی:
وعن أسماء بنت يزيد قالت : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقرأ : ( يا عبادي الذي أسرفوا على أنفسهم لا تقنطوا من رحمة الله إن الله يغفر الذنوب جميعا )
ولا يبالي
رواه أحمد والترمذي وقال هذا حديث حسن غريب وفي شرح السنة يقول : بدل : يقرأ
حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے سنا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ آیت پڑھا کرتے تھے ۔ آیت (قُلْ يٰعِبَادِيَ الَّذِيْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰ ي اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِ اِنَّ اللّٰهَ يَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِيْعًا اِنَّه هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِيْمُ ) 39۔ الزمر : 53)۔ اے میرے وہ بندو جنہوں نے گناہ کرنے کے سبب اپنے نفس پر زیادتی کی ہے ، رحمت الٰہی سے مایوس مت ہو، کیونکہ اللہ تعالیٰ سب گناہ بخشتا ہے (نیز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے کہ) اللہ تعالیٰ کو اس کی پرواہ نہیں کہ بندے کتنے ہی گناہ کرتے ہیں اور وہ سب کو بخش دیتا ہے امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن غریب ہے اور شرح السنۃ میں لفظ یقرہأ کی بجائے لفظ یقول ہے۔
تشریح
اللہ تعالیٰ سب گناہ بخشتا ہے کا مطلب یہ ہے کہ کافروں کو تو توبہ کے ساتھ بخشتا ہے کہ اگر کوئی کافر اپنے کفر و شرک سے توبہ کر کے ایمان کی دولت قبول کر لے تو اسے حق تعالیٰ ابدی نجات و بخشش کا مستحق قرار دیتا ہے اور مومنین کو توبہ کے ساتھ بھی بخشتا ہے اور اپنے بے پایا فضل و کرم کی بنا پر اگر چاہتا ہے تو بغیر توبہ کے بھی بخش دیتا ہے۔