مغفرت کا یقین رکھو
راوی:
وعن ابن عباس رضي الله عنهما عن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " قال الله تعالى : من علم أني ذو قدرة على مغفرة الذنوب غفرت له ولا أبالي ما لم تشرك بي شيئا " . رواه في شرح السنة
اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا کرتے ہوئے کہتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جس شخص نے یہ جانا کہ میں گناہوں کو بخشنے پر قادر ہوں تو اسے بخش دوں گا اور مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں ہوگی بشرطیکہ وہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتا ہو۔(شرح السنتہ)
تشریح
یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ بندہ کو اس بات کا جاننا کہ اللہ تعالیٰ گناہوں کی مغفرت پر قادر ہے اس کی مغفرت و بخشش کا سبب ہے کیونکہ جو شخص یہ جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ گناہوں کی بخشش پر قدرت رکھتا ہے وہ اس سے امید رکھتا ہے اور جو شخص کریم سے امید رکھتا ہے کریم اسے محروم نہیں رکھتا لہٰذا یہ حدیث قدسی اس حدیث قدسی انا عند ظن عبدی بی میں اپنے بندہ کے گمان کے قریب ہوں جو وہ میرے بارہ میں رکھتا ہے کے مانند ہے۔
منقول ہے کہ حضرت سفیان ثوری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیمار ہوئے تو حضرت حماد بن سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کی عیادت کے لئے تشریف لے گئے حضرت سفیان ثوری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت حماد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ کیا آپ کو اس بات کا گمان ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھ جیسے کو بخش دے گا؟ حضرت حماد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا کہ اگر مجھے اس بات کا اختیار دے دیا جائے کہ حساب کتاب کے لئے چاہے تو میں اپنے باپ کے سامنے پیش ہو جاؤں چاہے اللہ تعالیٰ کے سامنے تو میں اللہ تعالیٰ ہی کے سامنے پیش ہونے کو ترجیح دوں گا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ باپ سے زیادہ مجھ پر رحم کرتا ہے۔ گویا حماد کے اس جواب کا مقصد یہ تھا کہ آپ اللہ تعالیٰ کی مغفرت وبخشش کی امید رکھئے اس کی رحمت پر بھروسہ کیجئے کیونکہ وہ ارحم الراحمین ہے۔