مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ تسبیح ، تحمید تہلیل اور تکبیر کے ثواب کا بیان ۔ حدیث 841

تسبیح وتحمید کی فضیلت

راوی:

وعن سعد بن أبي وقاص أنه دخل مع النبي صلى الله عليه و سلم على امرأة وبين يديها نوى أو حصى تسبح به فقال : " ألا أخبرك بما هو أيسر عليك من هذا أو أفضل ؟ سبحان الله عدد ما خلق في السماء وسبحان الله عدد ما خلق في الأرض وسبحان الله عدد ما بين ذلك وسبحان الله عدد ما هو خالق والله أكبر مثل ذلك والحمد لله مثل ذلك ولا إله إلا الله مثل ذلك ولا حول ولا قوة إلا بالله مثل ذلك " . رواه الترمذي وأبو داود وقال الترمذي : هذا حديث غريب

حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ ایک خاتون کے ہاں گئے اس وقت اس خاتون کے سامنے کھجور کی گٹھلیاں یا کنکریاں پڑی ہوئی تھیں اور وہ ان پر تسبیح پڑھ رہی تھی ٠یعنی ان کے ذریعہ تسبیح کو شمار کرتی تھی) آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ دیکھ کر فرمایا کہ کیا میں تمہیں ایک ایسی تسبیح نہ بتا دوں جو (نہ صرف یہ کہ ) اس تسبیح (یعنی ان بہت ساری گٹھلیوں یا کنکریوں پر تسبیح پڑھنے کے مقابلہ میں) تمہارے لئے بہت آسان بھی ہے بلکہ وہ تسبیح بہت بہتر ہے اور وہ تسبیح یہ ہے جسے تم پڑھ لیا کرو سبحان اللہ عدد ما خلق فی السماء وسبحان اللہ عدد ماخلق فی الارض وسبحان اللہ عدد مابین ذالک وسبحان اللہ عدد ماہو خالق۔ اللہ کے لئے پاکی ہے اس مخلوق کی بقدر جو زمین وآسمان کے درمیان ہے اور اللہ تعالیٰ کے لئے پاکی ہے اس مخلوق کی تعداد کے بقدر جو اس کے بعد ازل سے ابد تک پیدا کی جانے والی ہے۔ اور اللہ اکبر بھی اسی طرح پڑھے اور الحمدللہ بھی اسی طرھ پڑھے اور لا الہ الا اللہ بھی اسی طرح پڑھے اور لا حوال ولاقوۃ الا باللہ بھی پڑھے ترمذی، ابوداؤد ، ترمذی نے کہا ہے یہ حدیث غریب ہے۔

تشریح
بعض روایتوں میں آتا ہے وہ خاتون جن کے ہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لے گئے تھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات میں سے یا تو ام المومنین حضرت جویریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا تھیں یا کوئی اور زوجہ مطہرہ ۔ کھجور کی گٹھلیاں یا کنکریاں ۔ یہ جملہ راوی کے شک کو ظاہر کر رہا ہے راوی کو یقین کے ساتھ یاد نہیں آ رہا کہ وہ خاتون جس چیز پر تسبیح پڑھ رہی تھیں کھجور کی گٹھلیاں تھیں یا کنکریاں اسی لئے انہوں نے دونوں کو ذکر کر دیا۔

یہ حدیث شیئر کریں