اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام اور ان کی تفصیل ووضاحت
راوی:
" المقدم ۔ المؤخر" دوستوں کو اپنی درگاہ عزت کا قرب بخش کر آگے بڑھانے والا اور دشمنوں کو اپنے لطف وکرم سے دور رکھ کر پیچھے ڈالنے والا۔
ان دونوں پاک ناموں سے بندہ کا نصیب یہ ہے کہ وہ نیکیوں میں پیش قدمی اختیار کر کے اپنے آپ کو آگے کرے یعنی دوسروں کے مقابلہ میں اپنے آپ کو افضل بنائے اور ان لوگوں کو آگے کرے جو اللہ رب العزت کی بارگاہ عزت کے مقربین میں سے ہیں یعنی ان کو عزیز رکھے اور نفس اور شیاطین کو اور ان لوگوں کو جو بارگاہ کبریائی کے ٹھکرائے ہوئے ہیں پس پشت ڈالے ، نیز اپنے تمام امور واعمال کو ضابطہ وقاعدہ کے مطابق انجام دے۔ مثلاً پہلے وہ کام اور عمل کرے جو سب سے زیادہ ضروری ہو اور جسے اللہ نے سب سے مقدم کیا ہو اور سب سے بعد میں اس عمل کو اختیار کرے جو سب سے کم ضروری ہو۔
خاصیت
اگر کوئی شخص معرکہ جنگ میں اس اسم پاک " المقدم" پڑھے یا اسے لکھ کر اپنے پاس رکھے تو اسے کوئی گزند نہیں پہنچے گا اور جو شخص اس اسم پاک کو بہت پڑھتا رہے تو اس کا نفس طاعت الٰہی کے لئے فرمانبردار ومطیع ہو جائے گا۔
جو شخص یہ اسم پاک " الموخر" سو مرتبہ پڑھے اس کے دل کو غیر اللہ کے ساتھ قرار نہیں ملے گا۔ اور جو شخص روزانہ اس اسم پاک کو سو بار پڑھ لیا کرے تو اس کے تمام کام انجام پذیر ہوں اور جو شخص اس کو اکتالیس مرتبہ پڑھے اس کا نفس مطیع و فرمانبردار ہو۔
" الاول۔ الآخر" ۔ سب سے پہلے اور سب سے پیچھے۔
ان سے بندہ کا نصیب یہ ہے کہ اللہ کی عبادات اور اس کے احکام بجا لانے میں جلدی کرے اور اللہ تعالیٰ کے لئے اپنی جان قربان کرے تاکہ حیات ابدی حاصل ہو۔
خاصیت
اگر کسی کی اولاد نرینہ نہ ہوتی ہو تو اس اسم پاک الاول چالیس دن تک ہر روز چالیس مرتبہ پڑھے اس کی مراد پوری ہو گی۔ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ فرزند، غنا یا اور کسی چیز کی حاجت وتمنا ہو تو وہ چالیس جمعوں کی راتوں میں ہر رات ایک ہزار مرتبہ یہ اسم پڑھے انشاء اللہ اس کی تمام حاجتیں پوری ہوں گی۔
جو شخص اپنی عمر کے آخری مرحلہ میں ہو اور اس کی پوری زندگی بد عملیوں اور گناہوں میں گزری ہو تو وہ اس اسم پاک الآخر کو اپنا ورد قرار دے لے حق تعالیٰ اس کا خاتمہ بخیر کرے گا۔
" الظاہر۔ الباطن" ۔ اپنی مصنوعات اور مخلوقات کے اعتبار سے جو اس کے کمال صفات کی دلیل ہیں، آشکار! اور اپنی ذات کی حقیقت وکنہ کے اعتبار سے وہم وخیال سے مخفی۔
خاصیت
جو شخص نماز اشراق کے بعد اسم پاک الظاہر پانچ سو مرتبہ پڑھ لیا کرے حق تعالیٰ اس کی آنکھیں روشن ومنور کرے گا اگر طوفان باد و باران وغیرہ کا خوف ہو تو یہ اسم پاک بہت زیادہ پڑھا جائے امن وعافیت حاصل ہو گی۔ اگر اس اسم پاک کو گھر کی دیواروں پر لکھ دیا جائے تو وہ دیواریں محفوظ وسلامت رہیں گی۔
جو شخص ہر روز یا باطن تینتیس بار کہہ لیا کرے حق تعالیٰ اسے صاحب اسرار الٰہی بنائے گا۔ اور اگر کوئی شخص اس پر مداومت اختیار کرے تو اس پر جس کی بھی نظر پڑے گی اس کا دوست بن جائے گا۔
" الوالی" ۔ کا رساز ومالک ۔
اس اسم پاک سے بندہ کا نصیب وہی ہے جو اسم پاک الوکیل کے ضمن میں نقل کیا جا چکا ہے۔
خاصیت
اگر کوئی شخص یہ چاہے کہ اس کا یا اس کے علاوہ کسی اور کا گھر معمور و آباد ہو اور بارش و دیگر آفات سے محفوظ رہے تو اسے چاہئے کہ کوزہ آب نارسیدہ پر یہ اسم پاک لکھے اور اس کوزہ میں پانی ڈال کر اس کوزہ کو گھر کی دیوار پر مارے ، گھر اور در و دیوار محفوظ وسلامت رہیں گے۔
بعض حضرات نے یہ لکھا ہے کہ اسم پاک الوالی کو تین سو مرتبہ پڑھنے سے بھی یہ مقصد حاصل ہو جاتا ہے اور اگر کسی شخص کی تسخیر کی نیت سے یہ اسم پاک گیارہ مرتبہ پڑھا جائے تو وہ شخص اس کا مطیع و فرمانبردار ہو جائے گا۔
" المتعالی" بہت بلند مرتبہ ۔
اس اسم سے بندہ کا نصیب وہی ہے جو اس نام پاک العلی کے سلسلہ میں نقل کیا جا چکا ہے۔
خاصیت
اگر کوئی شخص اس اسم پاک کو بہت زیادہ پڑھتا ہے تو اس کو بھی جو دشواری پیش آئے گی حل ہو جائے گی اور بعض حضرات نے کہا ہے کہ جو عورت ایام حمل میں یہ اسم پاک پڑھتی رہا کرے تو وہ حمل کی تمام تکلیفوں اور پریشانیوں سے نجات پائے گی۔
" البر" انتہائی احسان کرنے والا۔
اس اسم سے بندہ کا نصیب یہ ہے کہ وہ اپنے ماں باپ ، استاد بزرگان دین، عزیز واقا رب اور تمام لواحقین و متعلقین کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ کرے۔
خاصیت
طوفان بادوباراں اور کسی آفت کے وقت یہ اسم پاک پڑھنا چاہئے انشاء اللہ کوئی نقصان وگزند نہیں پہنچے گا۔ اگر اس اسم پاک کو سات مرتبہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کی امان میں دے دیا جائے تو وہ بچہ بالغ ہونے تک ہر آفت وبلا اور ہر تکلیف ومصیبت سے محفوظ رہے گا۔ بعض حضرات کہتے ہیں کہ اگر کوئی شخص شراب نوشی اور زنا میں مبتلا ہو تو وہ ہر روز سات مرتبہ یہ اسم پاک پڑھ لیا کرے حق تعالیٰ اس کے دل کو ان معصیتوں سے پھیر دے گا۔
" التواب" توبہ قبول کرنے والا۔ توبہ کے اصل معنی ہیں، رجوع کرنا یعنی پھرنا جب اس لفظ کی نسبت بندہ کی طرف ہوتی ہے تو اس سے مراد ہوتا ہے کہ گناہ سے پھرنا ، یعنی اپنے گناہ پر نادم ، وشرمندہ ہو کر اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنا۔ اور جب حق تعالیٰ کی طرف نسبت ہوتی ہے تو اس لفظ کی مراد ہوتی ہے، رحمت وتوفیق کے ساتھ پھرنا یعنی بندہ کی طرف نظر رحمت وتوفیق متوجہ ہونا۔ اس تفصیل کو ذہن میں رکھ کر سمجھئے کہ جب کوئی بندہ گناہ میں مبتلا ہوتا ہے تو حق تعالیٰ اس کی توبہ کے اسباب میسر کرتا ہے اس کو توبہ کی توفیق دیتا ہے اور اس کو گناہوں کے عواقب سے ڈرا کر ، عذاب کا خوف دلا کر اور آخرت کی سزا کا احساس بخش کر اسے خواب غفلت سے بیدار کرتا ہے اور اس کے قلب و شعور میں اپنے جرم کا احساس اور گناہ پر ندامت وشرمندگی کی توفیق عطا فرماتا ہے اس کے بعد وہ بندہ توبہ وندامت کے ساتھ حق تعالیٰ کی طرف رجوع کرتا ہے اور پھر حق تعالیٰ اپنے فضل اور اپنی رحمت کے ساتھ اس بندہ کی طرف متوجہ ہوتا ہے یعنی اسے بخش دیتا ہے، لہٰذ احقیقت میں حق تعالیٰ کی توبہ یعنی اس کی توجہ بندہ کی توبہ یعنی اس کے رجوع پر مقدم ہوتی ہے اگر حق تعالیٰ کی توجہ نہ ہو تو بندہ کو رجوع کی نوبت نہیں آ سکتی۔ اس لئے فرما گیا ہے کہ آیت (تاب علیہم لیتوبوا ) اللہ تعالیٰ ان کی طرف متوجہ ہوا تاکہ وہ اس کی طرف رجوع کریں۔ (یعنی توبہ کریں)۔
توبہ کنم بشکنم توبہ دہی نشکنم
اس لئے بدہ کو چاہئے کہ وہ ہمیشہ حق تعالیٰ کی رحمت کا امیدوار رہے قبولیت توبہ کا یقین رکھے، نا امیدی کے دروازہ کو بند کر دے۔ بایں طور اس کی رحمت کے نزول سے نا امید نہ ہو دوسروں کی خطائیں معاف کرے معذت خواہ کی معذرت قبول کرے چاہے کتنی بار معذرت قبول کرنی پڑے۔ اور اگر کسی سے کوئی قصور و کوتاہی ہو جائے تو نہ صرف یہ کہ اس سے درگزر کرے بلکہ انعام واکرام کے ساتھ اس کی طرف متوجہ ہو ۔ جناب باری تعالیٰ سے توبہ طلب کرے، گناہوں پر شرمندہ ونادم ہو گوش عبرت کھلے رکھے اور توبہ میں تاخیر نہ کرے تاکہ اس حکم عجلوا بالتوبۃ قبل الموت (مرنے سے پہلے توبہ میں جلدی کرو) کی بجا آوری ہو۔
اس موقع پر ایک عبرت انگیز اور سبق آموز حکایت سن لیجئے۔ کہتے ہیں کہ کس سلطنت کا ایک وزیر تھا جس کا نام عیسی بن عیسی تھا ایک دن وہ سواروں کی ایک جماعت کے ہمراہ چلا جا رہا تھا جیسا کہ عام طور پر ہوتا ہے لوگ آپس میں پوچھتے تھے کہ یہ کون ہے یہ کون ہے، راستہ میں کہیں ایک بڑھیا بھی بیٹھی ہوئی تھی اس نے جو لوگوں کو پوچھتے سنا تو کہنے لگی کہ لوگ پوچھتے ہیں کہ یہ کون ہے۔ہوتا کون! یہ ایک بندہ ہے جو نظر حق عنایت سے گرا ہوا ہے اور اس حالت میں مبتلا ہے (یعنی دنیاوی جاہ وجلال میں اس طرح مگن اور مطمئن ہے) عیسی بن عیسی نے یہ بات سن لی ۔ بس پھر کیا تھا فورا اپنے مکان کو لوٹا وزارت پر لات ماری اور توبہ کی دولت سے مشرف ہوا اس طرح وہ تمام دنیاوی جاہ حشم کو پس پشت ڈال کر مکہ مکرمہ میں مقیم ہوا اور وہیں مجاور ہو گیا۔
خاصیت
اگر کوئی شخص نماز چاشت کے بعد اس اسم پاک کو تین سو ساٹھ مرتبہ پڑھے تو حق تعالیٰ اسے توبہ نصوح ایسی پختہ توبہ کہ اس کے بعد گناہ سرزد نہ ہو، کی سعادت سے نوازے گا اور اگر کوئی شخص اس اسم پاک کو بہت زیادہ پڑھتا رہے تو اس کے تمام امور انجام وصلاح پذیر ہوتے رہیں گے اور نفس کو طاعت عبادت کے بغیر سکون وقرار نہیں ملے گا اور جو شخص نماز چاشت کے بعد یہ پڑھا کرے ۔ آیت (اللہم اغفر لی وتب علی انک انت التواب الرحیم تو انشاء اللہ تعالیٰ اس کے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔
" المنتقم" کافروں اور سرکشوں سے عذاب کے ذریعہ بدلہ لینے والا۔
اس اسم سے بندہ کا نصیب یہ ہے کہ وہ اپنے بڑے دشمنوں سے کہ وہ نفس اور شیطان ہیں بدلہ لیتا رہے اور سب سے بڑا دشمن نفس امارہ ہے اس کی سزا یہ ہے کہ وہ جب بھی کسی گناہ میں مبتلا ہو یا عبادت میں کوتاہی کرے تو اس سے انتقام لے بایں طور کہ اسے عقوبت وسختی میں مبتلا کرے۔ چنانچہ حضرت بایزید بسطامی کے بارہ میں منقول ہے کہ انہوں نے فرمایا۔ راتوں میں اوراد و وظائف میں مشغول رہا کرتا تھا کہ ایک رات میرے نفس نے تکاسل کیا اس کی سزا میں نے اس کو یہ دی کہ ایک برس تک اپنے نفس کو پانی سے محروم رکھا۔
خاصیت
جو شخص اپنے دشمن کے ظلم وجور پر صبر اور اس کا دفاع نہ کر سکے وہ تین جمعوں تک اس اسم پاک کو پابندی سے پڑھتا رہے اس کا دشمن دوست ہو جائے گا اور اس کے ظلم سے نجات مل جائے گی۔ نیز اگر کسی بھی مقصد کے حصول کے لئے اس مقصد کی نیت کے ساتھ اس اسم پاک کو آدھی رات کے وقت پڑھا جائے تو وہ مقصد حاصل ہوگا۔
ایک دسری روایت میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے علاوہ ایک اور صحابی سے منقول ہے اس موقع پر باری تعالیٰ کا ایک اسم المنعم بھی نقل کیا گیا ہے جو اس اسم پاک المنعم پر مداومت کرے کبھی کسی کا محتاج نہ ہو گا۔
" العفو" گناہوں اور تقصیرات سے درگزر کرنے والا۔
اس اسم سے بندہ کا نصیب وہی ہے جو الغفور کے ضمن میں نقل کیا گیا حضرت شیخ عبدالحق شرح اسماء حسنی میں لکھتے ہیں کہ العفو جس کے معنی ہیں سیئات کو محو کرنے والا اور گناہوں کو معاف کرنے والا۔ اگرچہ معنی ومفہوم کے اعتبار سے غفور کے قریب ہے لیکن عفو، غفور سے زیادہ بلیغ ہے کیونکہ غفران کے معنی ہیں ستر وکتمان، اس لئے غفار کے معنی ہوں گے گناہوں کو چھپانے والا جب کہ عفو مشعر بمحو ومعدوم کر دینے کے ہے جس کا مطلب ہے گناہوں کو معاف کر کے ختم ومعدوم کر دینے والا۔
لہٰذا بندہ کتنا ہی گنہگار کیوں نہ ہو اللہ تعالیٰ کی شان عفو کے پیش نظر اس کی طرف سے معافی وبخشش کا پوری طرح امیدوار ہے اسی لئے کہا جاتا ہے کہ کسی بھی گنہگار کے ساتھ تحقیر و تذلیل کا برتاؤ نہ کیا جائے کیونکہ یہ کچھ بعید نہیں کہ اللہ تعالیٰ اسے حدود شرع اور احکام دین کی پابندی کی بنا پر بخش دے اور اس کے گناہوں کو یکسر محو کر دے۔
رد مکن بدرا، چہ دانی درازل نام و درنامہ نیکاں بود
ورود وبر جائے نی کا ایں گمان بر تو روز جاز تاواں بود
اس اسم پاک کا بندہ پر تقاضہ یہ ہے کہ وہ لوگوں کی تقصیرات اور ان کی خطاؤں سے چشم پوشی کر کے انہیں معاف کر دے تاکہ آیت (الکاظمین الغیظ والعافین عن الناس)۔ (غصہ کو نگل جانے والوں اور لوگوں کو معاف کرنے والوں ) کے زمرہ میں داخل ہو۔
خاصیت
جو شخص زیادہ گنہگار ہو اسے چاہئے کہ وہ اس اسم پاک کو اپنا ورد قرار دے لے انشاء اللہ اس کے تمام گناہ معاف ہو جائیں گے۔
" الرؤ ف" بہت مہربان ۔
اس اسم سے بندہ کا نصیب وہی ہے جو اسم پاک الرحیم کے ضمن میں ذکر کیا گیا ہے ۔
منقول ہے کہ ایک شخص کا ہمسایہ بہت برا تھا جب اس کا انتقال ہوا تو اس شخص نے اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی بعد میں اس کو کسی اور شخص نے خواب میں دیکھا تو اس سے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے ساتھ کیسا سلوک کیا؟ اس شخص نے کہا کہ مجھے تو اللہ تعالیٰ نے بخش دیا ہے لیکن وہ ذرا ان صاحب سے جنہوں نے نماز جنازہ نہیں پڑھی تھی یہ ضرور کہہ دینا کہ آیت (لو انتم تملکون خزائن رحمۃ ربی اذا لامسکتم خشیۃ الانفاق) ۔ (اگر میرے رب کی رحمتوں کے خزانے تمہاری ملکیت میں ہوتے تو تم انہیں خرچ ہو جانے کے خوف سے ضرور دبا کر بیٹھ جاتے ) یہ گویا اس نے نماز جنازہ نہ پڑھنے والے پر طعن کیا کہ میرا رب تو بہت مہربان ہے اس نے مجھے بخش دیا ہے اگر کہیں تمہارا بس چل جاتا تو نہ معلوم تم میرے ساتھ کیا سلوک کرتے۔
خاصیت
اگر کوئی شخص یہ چاہے کہ کسی مظلوم کو ظالم کے ہاتھوں سے بچا لے تو وہ اس اسم اعظم کو دس بار پڑھے ظالم اس کی سفارش قبول کرے گا اور اپنے ظلم سے باز آ جائے گا۔ اگر کوئی شخص اس اسم پاک پر مداومت کرے تو اس کا دل نرم رہے گا۔ وہ سب کو دوست رکھے اور سب اسے دوست رکھیں گے۔
" مالک الملک" سارے جہان کا مالک
اس اسم سے بندہ کا نصیب وہی ہے جو اسم پاک الملک کے ضمن بہت گزر چکا ہے ۔ شاذلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اے شخص ایک دروازہ پر ٹھہر یعنی صرف اللہ کے دروازہ پر آ، تاکہ تیرے لئے بہت سے دروازے کھولے جائیں اور صرف ایک بادشاہ یعنی اللہ تعالیٰ کے حضور اپنی گردن جھکا تاکہ تیرے سامنے بہت سی گردنیں جھکیں ارشاد ربانی ہے آیت (وان من شیء الا عندنا خزائنہ)۔ (ایسی کوئی چیز نہیں ہے جس کے خزانے نہ ہوں ہمارے پاس)
خاصیت
جو شخص اس اسم پاک پر مداومت اختیار کرے تونگر ہو اور اس کے دنیا وآخرت کے تمام امور اور تمام مقاصد نیک ثمرہ وانجام پذیر ہوں اس کے بعد ذکر کئے جانے والے اسم پاک " ذوالجلال والاکرم کی بھی یہی خاصیت ہے۔
" ذولجلال والاکرام ۔ بزرگی اور بخشش کا مالک۔ جس نے اللہ کا جلال جانا تو اس کی بارگاہ میں تذلل اختیار کرے اور جس نے اس کا اکرام دیکھا تو اس کا شکر گزر ہو پس نہ تو غیر اللہ کی اطاعت فرمانبردار کی جائے نہ اللہ کے علاوہ کسی اور سے اپنی حاجت بیان کی جائے۔
اس اسم بندہ کا نصیب یہ ہے کہ وہ اپنی ذات اور اپنے نفس کے لئے بزرگی کے حصول کی کوشش کرے اور بندگان اللہ سے اچھا سلوک کرے۔
" المقسط" عدل کرنے والا۔
اس اسم سے بندہ کا نصیب وہی ہے جو اسم پاک العدل کے ضمن میں بیان کیا گیا ہے
خاصیت
جو شخص اس اسم پاک کو سو بار پڑھے وہ شیطان کے شر اور اس کے وسوسوں سے محفوظ رہے گا اور اگر سات سو بار پڑھے تو اس کا جو بھی مقصد ہو گا حاصل ہو گا۔
" الجامع" قیامت میں لوگوں کو جمع کرنے والا۔
اس اسم سے بندہ کا نصیب یہ ہے کہ علم وعمل اور کمالات نفسانیہ وجسمانیہ کا جامع بنے اور اللہ کی ذات میں محویت استغراق اور غور و فکر، ذکر اللہ کے ذریعہ تسکین قلب وخاطر جمع، ذات وصفات باری تعالیٰ کا عرفان جیسی صفات حمیدہ کی سعادتیں اپنے اندر جمع کرے۔
درجمعیت کوش تاہمہ ذات شوی
ترسم کہ پراگندہ شوی مات شوی
خاصیت
جس شخص کے عزیز و اقا رب اور اہل خانہ منتشر اور تتربتر ہوں وہ چاشت کے وقت غسل کرے اور آسمان کی طرف منہ اٹھا کر اس اسم پاک کو دس مرتبہ اس طرح پڑھے کہ ہر مرتبہ ایک انگلی بند کرتا جائے اور پھر اس کے بعد اپنے دونوں ہاتھ منہ پر پھیرے انشاء اللہ تھوڑے ہی عرصہ میں وہ سب جمع ویکجا ہو جائیں گے۔
' الغنی" ہر چیز سے بے پروا۔
خاصیت
جو شخص حرص وطمع کی بلا میں مبتلا ہو وہ اپنے جسم کے ہر عضو پر ہاتھ رکھ کر اسم پاک الغنی پڑھے اور ہاتھ کو اس عضو کے اوپر نیچے کی طرف لائے حق تعالیٰ اسے اس بلا سے نجات دے گا۔ اور جو شخص یہ اسم پاک ہر روز ستر بار پڑھے اس کے مال میں برکت ہو گی اور وہ کبھی محتاج نہ ہو گا۔