مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ اللہ تعالیٰ کے ناموں کا بیان ۔ حدیث 808

اسماء باری تعالیٰ کو یاد کرنے کے لئے بشارت

راوی:

عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إن لله تعالى تسعة وتسعين اسما مائة إلا واحدا من أحصاها دخل الجنة " . وفي رواية : " وهو وتر يحب الوتر "

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں یعنی ایک کم سو جس شخص نے ان ناموں کو یاد کیا وہ ابتدا ہی میں بغیر عذاب کے جنت میں داخل ہو گا۔ ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ طاق ہے اور طاق کو پسند کرتا ہے۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
اس حدیث میں جو کہا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں تو اس سے حصر اور تحدید مراد نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے بس اتنے ہی نام ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کے بہت نام ہیں چنانچہ آگے صفحات میں ننانوے اسماء مبارک کے بعد کچھ اور نام بھی ذکر کئے جائیں گے انشاء اللہ بلکہ یہاں ننانوے کا عدد ذکر کرنے سے مراد اور مقصود یہ ہے کہ حدیث میں اسماء باری تعالیٰ کی جو خاصیت بیان کی گئی ہے کہ جو شخص انہیں یاد کرے وہ جنت میں داخل ہو گا، وہ انہیں ننانوے ناموں کے ساتھ مخصوص ہے۔
لفظ احصاھا کے بارہ میں علماء کے اختلافی اقوال ہیں بخاری وغیرہ نے اس کے معنی وہی لکھے ہیں جو ترجمہ سے ظاہر ہیں۔ یعنی ان ناموں کو یاد کیا اور یہی قول زیادہ صحیح ہے۔ چنانچہ بعض روایتوں میں احصاھا کی بجائے حفظہا ہی منقول ہے بعض علماء لکھتے ہیں کہ اس کے معنی ہیں ان کو پڑھایا ایمان لایا۔ یا ان کے معانی جانے اور ان کے معانی پر عمل کیا۔
ہو وتر یحب الوتر۔ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ طاق اعمال و اذکار کو پسند کرتا ہے اور مراد اس سے یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام اعمال میں اس عمل کو پسند کرتا ہے جس کی بنیاد اخلاص پر ہو جو محض اللہ تعالیٰ ہی کے لئے اختیار کیا گیا ہو۔

یہ حدیث شیئر کریں