کلام نافع
راوی:
وعن أم حبيبة قالت : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " كل كلام ابن آدم عليه لا له إلا أمر بمعروف أو نهي عن منكر أو ذكر الله " . رواه الترمذي وابن ماجه وقال الترمذي : هذا حديث غريب
حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ابن آدم کا ہر کلام اس کے لئے وبال ہے علاوہ اس کلام کے جو امر بالمعروف (نیکی کی تاکید و تعلیم کرنے ) نہی عن المنکر (برائی سے بچنے کی تلقین) یا اللہ تعالیٰ کے ذکر کے لئے ہو۔ اس روایت کو ترمذی اور ابن ماجہ نے نقل کیا نیز ترمذی نے کہا کہ یہ حدیث غریب ہے۔
تشریح
اس حدیث سے بظاہر یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ انسانی کلام اور بات چیت میں کوئی قسم مباح نہیں ہے لیکن علماء لکھتے ہیں کہ یہ ارشاد گرامی شرعی طور پر ناپسندیدہ اور غیر درست کلام اور گفتگو سے روکنے کے لئے تاکید اور مبالغہ پر محمول ہے اور ویسے بھی اس میں کوئی شک نہیں کہ مباح کلام عقبی وآخرت کے اعتبار سے نہ تو نافع ہوتا ہے نہ اس کا کوئی اثر مرتب ہوتا ہے ۔ آخرت میں تو وہی کلام نافع اور سود مند ہو گا جو محض دینی تقاضا کے پیش نظر ہو مثلاً امر بالمعروف اور نہی عن المنکر اور ذکر اللہ یا پھر اس طرح کہا جائے گا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ ارشاد گرامی مفہوم کے اعتبار سے یوں ہے کہ ابن آدم کا ہر کلام اس کے لئے باعث حسرت ہے کہ اس کے لئے اس میں کوئی منفعت نہیں علاوہ اس کلام کے جس کا تعلق امر باالمعروف و نہی عن المنکر، ذکراللہ، اور انہیں کی دوسری باتوں سے ہو۔ اس تاویل سے نہ صرف یہ کہ تمام مذکورہ احادیث میں مطابقت پیدا ہو جائے گی بلکہ وہ اشکال اور اضطراب بھی باقی نہیں رہے گا جو مباح کلام کے سلسلہ میں پیدا ہو سکتا ہے۔