بہتر عمل
راوی:
وعن عبد الله بن يسر قال : جاء أعرابي إلى النبي صلى الله عليه و سلم فقال : أي الناس خير ؟ فقال : " طوبى لمن طال عمره وحسن عمله " قال : يا رسول الله أي الأعمال أفضل ؟ قال : ( " ن تفارق الدنيا ولسانك رطب من ذكر الله " رواه أحمد والترمذي
حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ایک دیہاتی آیا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ٫ کون شخص بہتر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا خوش بختی ہے اس کے لئے (یعنی وہ بہتر شخص ہے) جس کی عمر دراز ہوئی اور اس کے اعمال نیک ہوئے۔ اس نے عرض کیا یا رسول اللہ! کون سا عمل بہتر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ کہ جب تم دنیا سے جدا ہو تو تمہاری زبان اللہ کے ذکر سے تر ہو۔ (ترمذی، احمد)
تشریح
جس طرح زبان کی خشکی زبان کے رکنے کے لئے کنایہ ہے اسی طرح زبان کی تری زبان کی روانی کے لئے کنایہ ہے یا پھر یہ کہ یہاں زبان کی تری اس بات سے کنایہ ہے کہ مرتے دم تک ذکر پر مداومت ہو بایں طور کہ ذکر اللہ سے زبان خشک نہ ہونے پائی ہو کہ جان نکلے۔
حدیث میں مذکور ذکر سے ذکر جلی بھی مراد ہے اور ذکر خفی بھی ۔ " زبان" کے بارہ میں دونوں احتمال ہیں۔ قلبی بھی مراد ہو سکتی ہے اور قالبی زبان بھی ۔ یعنی چاہے دل کی زبان سے ذکر کرے چاہے ظاہری زبان سے لیکن دونوں ہی سے ہو تو بہت ہی خوب ہے۔