ذکر الٰہی کی فضیلت واہمیت
راوی:
وعن أبي الدرداء رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " ألا أنبئكم بخير أعمالكم وأزكاها عند مليككم ؟ وأرفعها في درجاتكم ؟ وخير لكم من إنفاق الذهب والورق ؟ وخير لكم من أن تلقوا عدوكم فتضربوا أعناقهم ويضربوا أعناقكم ؟ " قالوا : بلى قال : " ذكر الله " . رواه مالك وأحمد والترمذي وابن ماجه إلا أن مالكا وقفه على أبي الدرداء
حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ کیا میں تمہیں ایک ایسے عمل سے آگاہ نہ کروں جو تمہارے اعمال میں بہت بہتر، تمہارے بادشاہ کے نزدیک بہت پاکیزہ، تمہارے درجات بلند اور تمہارے روپیہ اور سونا خرچ کرنے سے بہتر ہے اور اس سے بہتر ہے کہ تم اپنے دشمنوں (یعنی کفار) سے ملو اور تم ان کی گردنیں مارو اور وہ تمہاری گردنیں ماریں؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ ہاں اور ہمیں بتائیے کہ وہ کون سا عمل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ اللہ کا ذکر۔ اس روایت کو مالک ، احمد ، ترمذی اور ابن ماجہ نے نقل کیا ہے۔ لیکن امام مالک نے اس روایت کو حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بطریق موقوف نقل کیا ہے۔
تشریح
بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہاں ذکر سے مراد وہ ذکر ہے جو زبان اور دل دونوں سے ہو۔ نیز اس حدیث سے یہ بات معلوم ہوئی کہ اللہ کا ذکر، صدقہ و خیرات، جہاد اور دوسرے اعمال سے افضل ہے۔