مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ دعاؤں کا بیان ۔ حدیث 776

دعا کا ادب

راوی:

وعن عكرمة عن ابن عباس رضي الله عنهما قال : المسألة أن ترفع يديك حذو منكبيك أو نحوهما والاستغفار أن تشير بأصبع واحدة والابتهال أن تمد يديك جميعا
وفي رواية قال : والابتهال هكذا ورفع يديه وجعل ظهورهما مما يلي وجهه . رواه أبو داود

حضرت عکرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا سوال (دعا) کرنے کا ادب طریقہ یہ ہے کہ تم اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے مونڈھوں کے برابر یا ان کے قریب تک اٹھا۔ استغفار کا ادب یہ ہے کہ تم اپنی انگلی کے ذریعہ اشارہ کرو اور دعا میں انتہائی عجز و مبالغہ اختیار کرنا یہ ہے کہ تم اپنے دونوں ہاتھوں کو اکٹھے دراز کرو یعنی اتنے اٹھاؤ کہ بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگے۔ (ابوداؤد)
ایک روایت میں یوں ہے کہ انہوں نے کہا دعا میں انتہائی عاجزی کا اظہار اس طرح ہے اور یہ کہہ کر انہوں نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور ان کی پشت کو اپنے منہ کے قریب کیا (یعنی جس طرح کہ استغفار کے وقت ہاتھوں کو اٹھایا جانا منقول ہے) ( ابوداؤد )

تشریح
" ایک انگلی کے ذریعہ اشارہ کرو" میں انگلی سے مراد سبابہ ہے کہ جسے شہادت کی انگلی کہتے ہیں اور مقصود اس سے سبّ ہے یعنی نفس امارہ اور شیطان ملعون کو ملامت کرنا اور ان کی برائیوں سے پناہ مانگنا اس موقع پر ایک کی قید اس لئے لگائی گئی ہے کہ دونوں انگلیوں سے اشارہ کرنا مکروہ ہے چنانچہ منقول ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک شخص کو دو انگلیوں سے اشارہ کرتے ہوئے دیکھا تو اس سے فرمایا کہ ایک انگلی سے اشارہ کرو، ایک انگلی سے اشارہ کرو۔
حدیث کے آخری جزو کا مطلب یہ ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے دعا میں انتہائی عجز کے اظہار کا طریقہ عمل کے ذریعہ بتایا چنانچہ انہوں نے اپنے دونوں ہاتھوں کو اتنا زیادہ اٹھایا کہ بغلوں کی سفیدی ظاہر ہونے لگی اور ہاتھ سر کے برابر پہنچ گئے۔

یہ حدیث شیئر کریں