اپنی ادنیٰ سے ادنیٰ حاجت بھی اللہ ہی کے سامنے پیش کرو
راوی:
عن أنس رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " ليسأل أحدكم ربه حاجته كلها حتى يسأله شسع نعله إذا انقطع "زاد في رواية عن ثابت البناني مرسلا " حتى يسأله الملح وحتى يسأله شسعه إذا انقطع " . رواه الترمذي
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم میں سے ہر شخص کو چاہئے کہ اوہ اپنی تمام حاجتیں اپنے پروردگار سے مانگے یہاں تک کہ اگر اس کے جوتے کا تسمہ ٹوٹ جائے تو اسے بھی اللہ سے مانگو۔ ترمذی نے ایک اور روایت میں جو ثابت بنانی سے بطریق ارسال نقل کی ہے یہ الفاظ بھی نقل کئے ہیں کہ یہاں تک کہ نمک بھی اس سے مانگے اور اگر جوتے کا تسمہ ٹوٹ جائے تو وہ بھی اس سے مانگے۔ (ترمذی)
تشریح
مصنف مشکوۃ کو چاہئے تھا کہ وہ زاد فی روایۃ کے بجائے یوں کہتے کہ رواہ الترمذی و زادی فی روایۃ دوسری روایت میں یہ جملہ حتی یسألہ شسعہ الخ اگر اس کے جوتے کا تسمہ ٹوٹ جائے تو اسے بھی اللہ ہی سے مانگے مکرر ذکر کیا گیا ہے اور وہ اس لئے کہ یہ مکرر ذکر کرنا اس بات پر دلالت کرے کہ اللہ سے مانگنے میں کسی بھی مرحلہ پر سائل کے لئے کوئی رکاوٹ اور کسی بھی قسم کی کوئی محرومی نہیں ہے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر نہایت مہربان ہے وہ جو کچھ بھی مانگتے ہیں اللہ ان کو عطا کرتا ہے لہٰذا بندوں کو چاہئے کہ وہ اپنی ہر حاجت خواہ وہ کتنی ہی ادنیٰ سے ادنیٰ کیوں نہ ہو اللہ ہی کے سامنے پیش کریں اسی سے اپنی ہر مراد مانگیں اسی کی اور صرف اسی کی ذات پر اعتماد کریں۔
ابوعلی دقاق فرماتے ہیں کہ یہ بات معرفت کی نشانیوں میں سے ہے کہ اپنی ہر حاجت خواہ وہ بڑی سے بڑی ہو یا چھوٹی سے چھوٹی ہو اللہ تعالیٰ سے مانگی جائے اس موقع پر انہوں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی بڑی عمدہ مثال پیش کی ہے کہ ایک طرف تو جب وہ اللہ تعالیٰ کے دیدار کے مشتاق ہوئے تو انہوں نے اللہ تعالیٰ کے حضور میں یہ سب سے بڑی اور سب سے عظیم الشان درخواست پیش کی کہ۔ رب ارنی انظر الیک۔ اے میرے رب !مجھے دکھا کہ میں تیری طرف(یعنی تجھے) دیکھوں۔ دوسری طرف جب وہ نان جویں کے محتاج ہوئے تو پروردگار ہی سے عرض کیا۔ آیت (رب انی لما انزلت الی من خیر فقیر)۔ میرے پروردگار! تو نے میری طرف از قسم مال ورزق جو کچھ اتارے میں اس کے لئے محتاج ہوں۔