وہ خوش قسمت جن کی دعائیں رد نہیں ہوتیں
راوی:
وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " ثلاث دعوات مستجابات لا شك فيهن : دعوة الوالد ودعوة المسافر ودعوة المظلوم " . رواه الترمذي وأبو داود وابن ماجه
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں تین دعائیں قبول کی جاتی ہیں ان کی قبولیت میں کوئی شک نہیں ایک تو باپ کی دعا ، دوسری مسافر کی دعا اور تیسری مظلوم کی دعا۔ (ترمذی، ابوداؤد ، ابن ماجہ)
تشریح
باپ کی دعا کا مطلب یہ ہے کہ باپ اپنی اولاد کے حق میں خواہ دعا کرے یا بددعا دونوں جلد قبول ہو جاتی ہیں اور جب باپ کی دعا قبول ہوتی ہے تو ماں کی دعا بطریق اولیٰ قبول ہوتی ہے اگرچہ یہاں حدیث میں ماں کی دعا کے بارہ میں ذکر نہیں کیا گیا ہے لیکن بات یہی ہے کیونکہ ماں اپنی اولاد کے حق میں باپ کی بہ نسبت زیادہ شفیق ہوتی ہے۔
" مسافر کی دعا " کے بارہ میں دو احتمال ہیں یا تو یہ کہ مسافر کی دعا اس شخص کے حق میں قبول ہوتی ہے جو اس کے ساتھ احسان اور اچھا سلوک کرتا ہے اور اس کی بددعا اس شخص کے حق میں قبول ہوتی ہے جو اسے تکلیف و ایذاء پہنچاتا ہے اور اس کے ساتھ برا سلوک کرتا ہے، یا پھر یہ کہ مسافر کی دعا مطلقاً قبول ہوتی ہے خواہ وہ اپنے لئے کرے یا دوسرے کے لئے۔
مظلوم کی دعا کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص مظلوم کی مدد کرتا ہے یا اس کو تسلی و تسکین دلاتا ہے اور مظلوم اس کے حق میں دعا کرتا ہے تو اس کی دعا قبول ہوتی ہے اسی طرح جو شخص مظلوم پر ظلم کرتا ہے یا جو شخص ظالم کی حمایت و تائید کر کے مظلوم کی ذہنی، روحانی اور جسمانی تکلیف و مصیبت میں اضافہ کرتا ہے اور مظلوم اس شخص کے حق میں بد دعا کرتا ہے تو اس کی بد دعا قبول ہوتی ہے۔ اسی طرح جو شخص ظالم کی حمایت وتائید کر کے مظلوم کی ذہنی روحانی اور جسمانی تکلیف و مصیبت میں اضافہ کرتا ہے اور مظلوم اس کے حق میں بد دعا کرتا ہے تو اس کی بد دعا قبول ہوتی ہے۔