مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ دعاؤں کا بیان ۔ حدیث 769

اچھے لوگوں سے طلب دعا

راوی:

وعن عمر بن الخطاب رضي الله عنه قال استأذنت النبي صلى الله عليه و سلم في العمرة فأذن لي وقال : " أشركنا يا أخي في دعائك و لا تنسنا " . فقال كلمة ما يسرني أن لي بها الدنيا . رواه أبو داود والترمذي وانتهت روايته عند قوله " لا تنسنا "

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ادائیگی عمرہ کے لئے اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے اجازت عطا فرمائی اور فرمایا کہ اے میرے چھوٹے بھائی اپنی دعا میں ہمیں شریک کر لینا اور دعا کے وقت مجھے نہ بھولنا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسا کلمہ ارشاد فرمایا کہ اگر اس کے بدلہ میں مجھے تمام دنیا بھی دے دی جائے تو مجھے خوشی نہ ہو گی۔ (ابوداؤد، امام ترمذی نے اس روایت کو لفظ ولا تنسنا پر ختم کر دیا ہے)

تشریح
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد فرمودہ وہ کلمہ جس کے بدلہ میں پوری دنیا حاصل کرنا بھی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لئے باعث خوشی نہ ہوتا کیا تھا؟ اس بارہ میں دو احتمال ہیں ہو سکتا ہے کہ اس کلمہ سے مراد آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہی ارشاد ہو سکتا ہے جو انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ان کی عمرہ کے لئے روانگی کے وقت فرمایا یعنی دعا میں شریک کرنا اور دعا کے وقت نہ بھولنا۔ لیکن یہ احتمال بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس موقع پر کوئی اور بات ارشاد فرمائی ہو گی۔ جو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نزدیک تمام دنیا سے بھی زیادہ قیمتی اور گرانمایہ تھی او اس بات کو یہاں حدیث میں نقل نہیں کیا گیا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دعا کے لئے جو درخواست کی اس سے نہ صرف یہ کہ ذات نبوت کی طرف سے مرتبہ عبودیت اور مقام بندگی میں اپنے عجز اور اپنی مسکینی کا اظہار ہے بلکہ اس طرح امت کے لوگوں کو اس بات کی ترغیب بھی دلائی گئی ہے کہ اللہ کے نیک اور عابد بندوں اور اچھے لوگوں سے دعاء خیر کی جائے چاہے وہ مرتبہ کے لحاظ سے اپنے سے کم تر ہی کیوں نہ ہو نیز اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس لطیف انداز میں گویا امت کو اس بات سے بھی آگاہ کر دیا کہ اپنی دعا کو صرف اپنی ذات ہی کے لئے مخصوص نہ کیا جائے بلکہ اپنی دعاؤں اور خاص طور پر ان دعاؤں میں جو مقام قبولیت پر مانگی جائیں اپنے عزیز واقرباء اور اپنے دوستوں کو بھی شامل کیا جائے۔
اور آخر میں ایک بات یہ بھی کہ اس حدیث سے حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی عظمت وبزرگی کا اظہار ہوتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے دعا کی درخواست کر کے گویا ان کی عظمت و بزرگی اور ان کی فضیلت کی تصدیق کی۔

یہ حدیث شیئر کریں