اللہ تعالیٰ سے اس کا فضل مانگو
راوی:
وعن ابن مسعود رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " سلوا الله من فضله فإن الله يحب أن يسأل وأفضل العبادة انتظار الفرج " . رواه الترمذي وقال هذا حديث غريب
حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ سے اس کا فضل مانگا جائے اور عبادت (یعنی دعا) کی سب سے بہتر چیز کشادگی کا انتظار کرنا ہے۔ امام ترمذی نے اس روایت کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے ۔
تشریح
کشادگی کا انتظار کرنے کا مطلب یہ ہے کہ دعا مانگنے والا غیر اللہ سے شکوہ و شکایت اور مایوسی کا اظہار کئے بغیر اس بات کا امیدوار رہے کہ وہ جس بلاء و غم کے دور ہونے کی دعا مانگ رہا ہے وہ انشاء اللہ ضرور دور ہو گا قبولیت دعا میں بظاہر چاہے کتنی ہی تاخیر ہو مگر وہ امید و آس کا دامن ہرگز نہ چھوڑے اور کسی بھی مرحلہ پر اللہ کی ذات اور اس کے فضل سے ایک لمحہ کے لئے بھی مایوس نہ ہو۔ گویا یہ اشارہ ہے صبر کی طرف کہ صبر کی طاقت نہ صرف یہ کہ انسان کی قوت ارادی میں زبردست اضافہ کا سبب بنتی ہے بلکہ اللہ کی ذات پر مکمل اعتماد و یقین اور بھروسہ کی اسپرٹ پید اکرتی ہے اور ویسے بھی اس میں کوئی شک نہیں کہ صبر کی جزاء اور اس کا انعام بے حد و بے حساب ہے۔