بددعا کرنے کی ممانعت
راوی:
وعن جابر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لا تدعوا على أنفسكم ولا تدعوا على أولادكم لا توافقوا من الله ساعة يسأل فيها عطاء فيستجيب لكم " . رواه مسلم
وذكر حديث ابن عباس : " اتق دعوة المظلوم " . في كتاب الزكاة
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اپنے لئے بد دعا نہ کرو اپنی اولاد کے لئے بد دعا نہ کرو اور نہ اپنے مال غلام لونڈیوں جانوروں اور دوسرے مال و اسباب کے لئے بد دعا کرو تاکہ تمہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے وہ ساعت حاصل نہ ہو جائے جس میں اللہ ہر سوال پورا کرتا ہے اور پھر تمہاری بد دعا قبول ہو جائے گی۔ (مسلم)
تشریح
حدیث کے آخری الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ کچھ اوقات ایسے ہوتے ہیں جس میں حق تعالیٰ کی بارگاہ میں ہر دعا کو شرف قبولیت سے نوازا جاتا ہے اس لئے کہیں ایسا نہ ہو کہ تم جس وقت اپنے لئے یا اپنی اولاد یا اپنے مال کے لئے بد دعا کر رہے ہو وہی وقت قبولیت دعا کا ہو اور پھر تمہاری بد دعا قبول ہو جائے جس کے نتیجے میں نقصان و خسران بھی ہو اور پشیمانی بھی ہو لہٰذا اس سے معلوم ہوا کہ جو نادان کسی مصیبت و تکلیف یا غصہ کے وقت اپنے لئے یا اپنی اولاد کے لئے اپنے اموال کے لئے بد دعا کرتے ہیں وہ مناسب نہیں ہے۔
وذکر حدیث ابن عباس اتق دعوۃ المظلوم فی کتاب الزکوۃ
اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی حدیث مظلوم کی دعا سے ڈرو الخ کتاب الزکوۃ میں نقل کی جا چکی ہے ۔