مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ فضائل قرآن کا بیان ۔ حدیث 726

حسن قرأت کا معیار

راوی:

وعن طاووس مرسلا قال : سئل النبي صلى الله عليه و سلم : أي الناس أحسن صوتا للقرآن ؟ وأحسن قراءة ؟ قال : " من إذا سمعته يقرأ أرأيت أنه يخشى الله " . قال طاووس : وكان طلق كذلك . رواه الدارمي

حضرت طاؤس بطریق ارسال نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ قرآن پڑھنے کے سلسلہ میں از روئے آواز کون شخص سب سے بہتر ہے اور پڑھنے میں بھی (یعنی از روئے ترتیلی و ادائیگی) الفاظ کون شخص سب سے بہتر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ شخص کہ جس کو تم پڑھتے ہوئے سنو تو تمہارا گمان ہو کہ وہ اللہ سے ڈرتا ہے۔ حضرت طاؤس کہتے ہیں کہ حضرت طلق میں یہی بات تھی کہ قرآن پڑھتے تو محسوس ہوتا کہ خشیت الٰہی ان پر غالب ہے۔ (دارمی)

تشریح
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جواب کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص قرآن کریم پڑھ رہا ہو اور اس کے پڑھنے سے تمہارے دل پر اثر ہو رہا ہو یا یہ کہ شخص کے بارہ میں یہ ظاہر ہو کہ وہ قرآن کریم پڑھتے وقت اللہ سے ڈر رہا ہے مثلا اس کے چہرہ کا رنگ خوف الٰہی سے متغیر ہو رہا ہو وہ زیادہ رو رہا ہو تو سمجھو کہ قرآن پڑھنے والوں میں اپنی آواز اور اپنی قرأت کے موثر ہونے کے اعتبار سے سب سے بہتر وہی ہے۔
حضرت طلق ایک جلیل القدر تابعی ہیں جب وہ قرآن کریم پڑھتے تھے تو خوف الٰہی ان پر طاری رہتا تھا۔ ان کے بارہ میں مولف مشکوۃ نے لکھا ہے کہ وہ صحابی ہیں ( رضی اللہ تعالیٰ عنہ )

یہ حدیث شیئر کریں