قرآن محض خوش آوازی کا نام نہیں
راوی:
عن جابر قال : خرج علينا رسول الله صلى الله عليه و سلم ونحن نقرأ القرآن وفينا الأعرابي والأعجمي قال : " اقرؤوا فكل حسن وسيجيء أقوام يقيمونه كما يقام القدح يتعجلونه ولا يتأجلونه " . رواه أبو داود والبيهقي في شعب الإيمان
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے درمیان تشریف لائے جب کہ ہم قرآن کریم پڑھ رہے تھے ہم میں دیہاتی لوگ اور عجمی بھی تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے فرمایا کہ پڑھو! تم میں سے ہر شخص اچھا پڑھتا ہے یاد رکھو ایک ایسی جماعت پیدا ہونے والی ہے جس کے افراد قرآن کریم کو اس طرح سیدھا کریں گے جس طرح تیر سیدھا کیا جاتا ہے اور اس کا بدلہ جلد ہی دنیا ہی میں حاصل کرنا چاہیں گے۔ آخرت کے لئے کچھ نہ چھوڑیں گے۔ (ابوداؤد، بیہقی)
تشریح
عجمی ان لوگوں کو کہتے ہیں جو اہل عرب میں سے نہ ہوں چنانچہ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جس مجلس کا ذکر کر رہے ہیں اس میں ایسے صحابہ بھی تھے جن کا تعلق عرب سے نہیں تھا بلکہ وہ فارسی و حبشی تھے جیسے حضرت سلمان ، حضرت صہیب اور حضرت بلال وغیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم
اگرچہ اس مجلس میں موجود دیہاتی لوگوں کی قرأت عجمی لوگوں کی قرأت کی مانند نہیں تھی مگر اس کے باوجود آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے کہا کہ تم میں سے سب کی قرأت اچھی اور لائق ثواب ہے کیونکہ تم نے دنیا کے مقابلہ میں آخرت کو ترجیح دی ہے اگر تم نے اپنی زبانوں اور اپنی آوازوں کو آراستہ نہیں کیا ہے تو اس میں تمہارے لئے کوئی ضرر نہیں ۔ جب کہ تمہارے بعد ایک ایسی جماعت پیدا ہونے والی ہے جس کے افراد قرآن کو اس طرح سیدھا کریں گے جس طرح تیر سیدھا کیا جاتا ہے یعنی اپنی آوازوں کو اور قرآنی کلمات والفاظ کو خوب سنواریں گے اور مخارج کی ادائیگی میں بہت زیادہ تکلف سے کام لیں گے اور ان کی یہ تمام سعی کوشش آخرت کے لئے نہیں ہو گی بلکہ اپنی شہرت، اپنی عزت و فخر و غرور اور دنیا کو دکھانے سنانے کے لئے ایسا کریں گے۔
لہٰذا حدیث کے آخری الفاظ کا مطلب یہی ہے کہ ایسے لوگ محض دنیاوی فائدہ کے لئے قرآن پڑھیں گے آخرت کے ثواب سے کچھ غرض نہیں رکھیں گے اس طرح دنیا کو آخرت پر ترجیح دیں گے، یا یوں کہئے کہ دین کو دنیا کے بدلے میں بیچیں گے۔
حاصل یہ کہ قرآن پڑھنے کے بارہ میں خلوص، غور و فکر اور معانی آیات میں استغراق ہی کو اولیت کا مقام حاصل ہونا چاہئے محض مخارج والفاظ کی صحیح ادائیگی اور خوش آوازی وخوش گلوئی کے ساتھ پڑھنا ہی کچھ کام نہیں آئے گا۔