جبت تک دل لگے قرآن پڑھو
راوی:
وعن جندب بن عبد الله قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " اقرؤوا القرآن ما ائتلفت عليه قلوبكم فإذا اختلفتم فقوموا عنه "
حضرت جندب بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قرآن اس وقت تک پڑھو جب تک کہ تمہارے دل کی خواہش ہو جب آپس میں اختلاف ہو (یعنی زیادہ پڑھنے سے ملال اور دل گرفتگی محسوس ہو) یعنی قرآن پڑھنا موقوف کر دو۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
ابن ملک کہتے ہیں کہ قرآن کریم کی تلاوت وقرأت میں اسی وقت تک مصروف رہنا چاہئے جب تک دل لگے دل نہ لگنے کی صورت میں قرآن کریم نہ پڑھنا بغیر حضور دل کے پڑھنے سے افضل ہے، لیکن یہاں اس حدیث سے یہ نکتہ سامنے آتا ہے کہ انسان کو چاہئے کہ وہ عادی بنے اور اپنے نفس کو ریاضت میں ڈالے تاکہ زیادہ سے زیادہ دیر تک پڑھنے سے طبیعت ملول نہ ہو بلکہ زیادہ خوشی و فرحت محسوس ہو کیونکہ کاہل اور آسودہ دل جو ریاضت کی عادت نہیں ڈالتے جلدی ہی ملول ہو جاتے ہیں چنانچہ بعض تو ایسے ہوتے ہیں کہ ایک ہی سپارہ پڑھنے میں اپنی طبیعت پر بار محسوس کرنے لگتے ہیں اور ملول ہو جاتے ہیں جب کہ وہ لوگ جو ریاضت کے عادی ہوتے ہیں ایک سیارہ بلکہ اس سے بھی زیادہ اتنے ذوق وشوق کے ساتھ پڑھتے ہیں جب کہ نہ تو ان کی طبیعت پر ذرا سا بھی بار ہوتا ہے اور نہ وہ ملول ہوتے ہیں۔