قرآن کے بارہ میں ایک ادب
راوی:
وعن ابن مسعود قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " بئس مالأحدهم أن يقول : نسيت آية كيت وكيت بل نسي واستذكروا القرآن فإنه أشد تفصيا من صدور الرجال من النعم " . متفق عليه . وزاد مسلم : " بعقلها "
حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ کسی شخص کے لئے یہ بات بری ہے کہ وہ یوں کہے کہ میں فلاں فلاں آیت بھول گیا ہوں بلکہ وہ اس طرح کہے کہ بھلایا گیا اور قرآن کریم برابر یاد کرتے رہا کرو کیونکہ وہ لوگوں کے دل سے جانوروں سے بھی جلد نکل جاتا ہے (بخاری ومسلم) مسلم کی روایت میں لفظ بعقلہا بھی ہے یعنی ان جانوروں سے بھی جلد جو اپنی رسی جلد اپنی میں بندھے ہوئے ہوں۔
تشریح
یہاں ایک ادب سکھایا جا رہا ہے اگر کسی شخص کو قرآن کریم کی کوئی سورت یا آیت یاد نہ رہے تو وہ اس کا اظہار کیونکہ کرے؟ ایسے موقع پر یہ کہنا کہ میں بھول گیا ہوں اس لئے منع ہے کہ اس طرح کہنا اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اس نے قران پڑھنا چھوڑ دیا اور بے پروائی کے سبب بھول گیا جو ظاہر ہے کہ قرآن کی شان عظمت کے منافی اس طرح کہنا کہ بھولایا گیا ہوں گویا اس سعادت ونعمت کے حصول میں اپنی تقصیر و کوتاہی اور حسرت کا اظہار ہے جو صحیح ہے ۔