فضائل سورت بقرہ
راوی:
سورت بقرہ کی فضیلت بھی بہت زیادہ منقول ہے صحیح مسلم میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ ارشاد منقول ہے کہ ہم میں سے جو شخص سورت بقرہ اور سورت آل عمران پڑھ لیتا تھا تو ہم اس کے مرتبہ باعتبار جاہ و عظمت کے بہت بلند ہو جاتا تھا چنانچہ اس بات کی تائید اس روایت سے بھی ہوتی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک لشکر کو کہیں بھیجنا چاہتے تھے اس لشکر کے امیر کے تعین میں تردد پیدا ہو رہا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس مقررہ لشکر کے ہر فرد کو بلا کر اس سے پوچھتے تھے کہ تم قرآن کی کون سی سورت یاد رکھتے ہو؟ اسے جو سورت یاد ہوتی وہ بتا دیتا یہاں تک کہ نوبت ایک جوان تک پہنچی جو عمر میں سب سے چھوٹا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے بھی دریافت فرمایا کہ تم قرآن کی کون سی سورت یاد رکھتے ہو؟ اس نے عرض کیا کہ فلاں فلاں سوت اور سورت البقرہ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم سورت بقرہ بھی یاد رکھتے ہو۔ اس نوجوان نے عرض کیا کہ ہاں یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جاؤ اس لشکر کے تم ہی امیر مقرر کئے گئے۔
بیہقی نے شعب الایمان میں یہ روایت نقل کی ہے کہ امیرالمومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سورت بقرہ کو اس کے حقائق نکات کے ساتھ بارہ برس کے عرصہ میں پڑھا اور جس روز انہوں نے یہ سورت ختم کی اس دن ایک اونٹ ذبح کیا اور بہت زیادہ کھانا لا کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کو کھلایا۔
اس سلسلہ میں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی منقول ہے کہ انہوں نے آٹھ برس تک اس سورت کو پڑھنے میں اپنے آپ کو منہمک رکھا۔ آٹھ برس کے بعد انہوں نے یہ سورت ختم کی غرضیکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے نزدیک اس سورت کو جو عظمت و فضیلت حاصل تھی وہ کسی اور سورت کو حاصل نہیں تھی۔
اس سورت کے مجرب خواص میں یہ ہے کہ جس موسم میں بچوں کو چیچک نکلتی ہے اس وقت جس بچے کی عافیت منظور ہو تو اس بچہ کو روبرو نہار منہ اس سورت کو تجوید کے ساتھ پڑھ کر اس پر دم کیا جائے وہ بچہ بھی نہار منہ ہونا چاہئے انشاء اللہ اس سال اس بچہ کو چیچک نہیں نکلے گی اگر نکلے گی بھی تو انجام بخیر ہو گا لیکن شرط یہ ہے کہ جس وقت اس سورت کو پڑھنا شروع کیا جائے تو اڑھائی پاؤ چاول اور اس پر دہی و کھانڈ ڈال کر اسے اسی مجلس میں کسی مستحق کو کھانے کے لئے دے دیا جائے۔