مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ جنازوں کا بیان ۔ حدیث 70

مریض جو چیز مانگے کھلادینی چاہئے

راوی:

وفي رواية سعيد بن المسيب مرسلا : " أفضل العيادة سرعة القيام " . رواه البيهقي في شعب الإيمان

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک شخص کی عیادت کی پھر اس سے پوچھا کہ کیا چیز کھانے کو تمہارا جی چاہتا ہے؟ اس نے کہا کہ" گیہوں کی روٹی کھانے کو میرا جی چاہتا ہے" آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص کے پاس گیہوں کی روٹی ہو اسے چاہئے کہ وہ اپنے بھائی کو (یعنی اس مریض کے پاس) بھیج دے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ " جب تم میں سے کوئی بیمار ہو اور کسی چیز کی خواہش کرے تو اسے وہ چیز کھلادینی چاہئے" ۔ (ابن ماجہ)

تشریح
خواہش سے مراد" خواہش صادق" ہے اور وہ صحت کی نشانی ہوتی ہے۔ چنانچہ بعض مریضوں کو اس چیز کا کھانا کہ جسے کھانے کے لئے مریض کا دل چاہتا ہو نقصان دہ نہیں ہوتا۔ بشرطیکہ وہ چیز مقدار میں تھوڑی ہو اور ایسی نہ ہو جس کے نقصان اور ضرر کا پہلو غالب ہو۔ لہٰذا حاصل کلام یہ ہے کہ اس حدیث کا یہ حکم اذا اشتھی فلیطعمہ کلی اور عمومی طور پر نہیں ہے بلکہ جزئی اور انفرادی طور پر ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ہر مریض کے ساتھ یہ معاملہ نہیں کرنا چاہئے کہ وہ جو بھی چیز مانگے خواہ وہ اس کے مرض کے لئے کتنی ہی نقصان دہ اور مضر کیوں نہ ہو اس دیدی جائے جبکہ بعض مخصوص حالات میں اگر کوئی مریض کسی ایسی چیز کے کھانے کی خواہش کرے جس میں نقصان اور ضرر کا پہلو غالب نہ ہو اور یہ کہ معالج اس کے خلاف نہ ہو تو وہ چیز مریض کو دے دینی چاہئے۔
علامہ طیبی رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ حکم تو کل یا زندگی سے مایوسی پر مبنی ہے یعنی جس مریض کی زندگی کی امید باقی نہ رہی ہو اس کے بارہ میں فرمایا جا رہا ہے کہ وہ جو چیز مانگے اسے کھلا دینی چاہئے۔

یہ حدیث شیئر کریں