سورت واقعہ کی تاثیر
راوی:
وعن ابن مسعود قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من قرأ سورة الواقعة في كل ليلة لم تصبه فاقة ابدا " . وكان ابن مسعود يأمر بناته يقرأن بها في كل ليلة . رواه البيهقي في شعب الإيمان
حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص شب میں سورت واقعہ پڑھتا ہے وہ کبھی بھی فاقہ کی حالت کو نہیں پہنچتا حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی صاحبزادیوں کو حکم دیا کرتے تھے کہ وہ ہر شب میں یہ سورت پڑھا کریں۔ (ان دونوں روایتوں کو بیہقی نے شعب الایمان میں نقل کیا ہے)۔
تشریح
فاقہ کے معنی ہیں محتاجگی اور حاجت مندی۔ لہٰذا اس ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص روزانہ رات میں سورت واقعہ پڑھتا ہے اس کے لئے محتاجگی، نقصان و پریشانی کا باعث نہیں بنتی اس وجہ سے کہ اسے صبر و قناعت کی دولت فرما دی جاتی ہے یا یہ کہ ایسے شخص کو دل کی محتاجگی نہیں ہوتی یعنی ظاہری محتاجگی کے باوجود اس کا دل مستغنی ہوتا ہے کیونکہ اس کے قلب میں وسعت و فراخی عطا کی جاتی ہے، معرفت الٰہی حاصل ہوتی ہے اور توکل و اعتماد کا سرمایہ اس کے قلب و روح میں طمانیت پیدا کر دیتا ہے اور اس کا سبب یہ ہوتا ہے کہ وہ شخص اس سورت کے معانی و مفہوم سے استفادہ کرتا ہے۔
بہر کیف اتنی بات جان لینی چاہئے کہ شارع نے بعض ان عبادات و نیکیوں کی طرف رغبت دلائی ہے جو نہ صرف یہ کہ اخروی طور پر باعث فلاح و سعادت ہوتی ہیں بلکہ ان دنیاوی امور میں بھی نافع اور موثر بنتی ہیں جن کا حصول دین کے لئے ممد و معاون ہوتا ہے اور اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ لوگ بہر صورت کسی نہ کسی طرح عبادت اور نیک کاموں میں مصروف رہیں۔