موت کی یاد اور قرآن کی تلاوت دل کی جلا کا باعث ہے
راوی:
وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إن هذه القلوب تصدأ كما يصدأ الحديد إذا أصابه الماء " . قيل يا رسول الله وما جلاؤها ؟ قال : " كثرة ذكر الموت وتلاوة القرآن " . روى البيهقي الأحاديث الأربعة في شعب الإيمان
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یاد رکھو یہ دل زنگ پکڑتے ہیں جیسا کہ پانی پہنچنے سے لوہا زنگ پکڑتا ہے۔ عرض کیا گیا کہ یا رسول اللہ! اس کی جلا کا کیا ذریعہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا موت کو زیادہ یاد کرنا اور قرآن کی تلاوت (یہ چاروں روایتیں بیہقی نے شعب الایمان میں نقل کی ہیں)
تشریح
مطلب یہ ہے کہ گناہ و مصیبت کے صدور اور نیکیوں میں غفلت کی وجہ سے دل زنگ آلود ہو جاتا ہے لہٰذا دل کے جلا کا ذریعہ بتایا گیا ہے کہ موت کو کثرت سے یاد کرنے اور قرآن کریم کی تلاوت میں مشغول رہنے سے دل کو جلا یعنی صفائی حاصل ہو جاتی ہے۔