سورت ملک کی فضیلت
راوی:
وعن ابن عباس قال : ضرب بعض أصحاب النبي صلى الله عليه و سلم خباءه على قبر وهو لا يحسب أنه قبر فإذا فيه إنسان يقرأ سورة ( تبارك الذي بيده الملك )
حتى ختمها فأتى النبي صلى الله عليه و سلم فأخبره فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " هي المانعة هي المنجية تنجيه من عذاب القبر " . رواه الترمذي وقال : هذا حديث غريب
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ میں سے ایک شخص نے اپنا خیمہ قبر پر کھڑا کر لیا مگر انہیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ یہاں قبر ہے چنانچہ ناگہاں انہوں نے سنا کہ اس (قبر) میں ایک شخص تبارک الذی بیدہ الملک پڑھ رہا ہے یہاں تک کہ اس نے وہ سورت ختم کی اس کے بعد خیمہ کھڑا کرنے والا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ واقعہ بتایا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ سورت ملک منع کرنے والی اور نجات دینے والی ہے یہ سورت اپنے پڑھنے والے کو اللہ کے عذاب سے چھٹکارا دلاتی ہے ۔ امام ترمذی نے اس روایت کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔
تشریح
جہاں یہ احتمال ہے کہ خیمہ کھڑا کرنے والے نے اس قبر میں مردے کو سورت ملک پڑھتے ہوئے نیند کی حالت میں سنا ہو وہیں یہ احتمال بھی ہے کہ جاگنے کی حالت میں سنا ہو بلکہ زیادہ صحیح یہی ہے۔
سورت ملک منع کرنے والی ہے۔ کا مطلب یہ ہے کہ یہ سورت اپنے پڑھنے والے کو عذاب قبر سے یا گناہوں سے جو کہ عذاب قبر کا باعث بنتے ہیں بچانے والی ہے یا یہ کہ اپنے پڑھنے والے کو اس بات سے محفوظ رکھتی ہے کہ اسے یوم حشر میں کوئی اذیت و رنج نہ پہنچے۔