سورت ملک کی فضیلت
راوی:
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إن سورة في القرآن ثلاثون آية شفعت لرجل حتى غفر له وهي : ( تبارك الذي بيده الملك )
رواه أحمد والترمذي وأبو داود والنسائي وابن ماجه
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قرآن کریم میں ایک سورت ہے جس میں تیس آیتیں ہیں اس سورت نے ایک شخص کی شفاعت کی یہاں تک کہ اس کی بخشش کی گئی اور وہ سورت ملک تبارک الذی بیدہ الملک ہے۔ (احمد، ترمذی، ابوداؤد ، نسائی، ابن ماجہ)
تشریح
لفظ شفعت (اس سورت نے شفاعت کی) کے معنی میں دو احتمال ہیں ایک تو یہ کہ اس لفظ کے ذریعہ زمانہ ماضی کی خبر دی گئی ہے کہ ایک شخص سورت تبارک الذی پڑھا کرتا تھا اور اس سورت کی بہت زیادہ قدر کیا کرتا تھا چنانچہ جب اس کا انتقال ہوا تو اس سورت نے بارگاہ حق میں اس کی سفارش کی جس کے نتیجہ میں اس شخص کو عذاب سے بچایا گیا۔
دوسرا احتمال یہ ہے کہ شفعت مستقبل کے معنی میں استعمال کیا گیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص یہ سورت پڑھے گا اس کے بارہ میں یہ قیامت کے دن شفاعت و سفارش کرے گی اور حق تعالیٰ اس کی سفارش کو قبول فرمائے گا۔