قرآن سیکھنے پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کا بیان
راوی:
وعن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " تعلموا القرآن فاقرءوه فإن مثل القرآن لمن تعلم وقام به كمثل جراب محشو مسكا يفوح ريحه كل مكان ومثل من تعلمه فرقد وهو في جوفه كمثل جراب أوكئ على مسك " . رواه الترمذي والنسائي وابن ماجه
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قرآن سیکھو اور پھر اسے پڑھو اور یہ یاد رکھو کہ اس شخص کی مثال جو قرآن سیکھتا ہے پھر اسے ہمیشہ پڑھتا رہتا ہے اس پر عمل کرتا ہے اور اس میں مشغولیت یعنی تلاوت وغیرہ کے شب بیداری کرتا ہے اس تھیلی کی سی ہے جو مشک سے بھری ہو جس کی خوشبو تمام مکان میں پھیلتی ہے اور اس شخص کی مثال جس نے قرآن سیکھا اور سو رہا یعنی وہ قرآن کی تلاوت قرأت شب بیدار سے غافل رہا یا اس پر عمل نہ کیا اس تھیلی کی سی ہے جسے مشک پر باندھ دیا گیا ہو۔ (ترمذی، نسائی، ابن ماجہ)
تشریح
تعلموا القرآن (قرآن سیکھو) کا مطلب یہ ہے کہ قرآن پڑھنا سیکھو نہ صرف یہ کہ اس کے الفاظ کی ادائیگی سیکھو بلکہ اس کے مفہوم و معانی اور تفسیر کا علم بھی حاصل کرو۔
حضرت ابومحمد جو نبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ قرآن سیکھنا اور دوسروں کو سکھانا فرض کفایہ ہے نیز مسئلہ یہ ہے کہ نماز میں فرض قرأت کی بقدر سورتوں یا آیتوں کا سیکھنا ہر مسلمان کے لئے فرض عین ہے۔
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سورت فاتحۃ (یا بقدر قرأت نماز) سے زیادہ قرآن کی آیتوں یا سورتوں کو یاد کرنے میں مشغول ہونا نفل نماز میں مشغولیت سے افضل ہے کیونکہ وہ فرض کفایہ ہے جو نفل نماز سے زیادہ اہم ہے۔ بعض متاخرین علماء کا فتویٰ یہ ہے کہ حفظ قرآن میں مشغول ہونا ان علوم میں مشغول ہونے سے افضل ہے۔ جو فرض کفایہ ہیں یعنی جن علوم کو حاصل کرنا فرض عین ہے حفظ قرآن میں مشغول ہونا ان کی مشغولیت سے افضل نہیں ہے۔
مشک سے بھری ہوئی تھیلی کی مثال بایں طور دی گئی ہے کہ قرآن سیکھنے اور پڑھنے والے کا سینہ ایک تھیلی کے مانند ہے جس میں قرآن کریم مشک کی مانند ہے لہٰذا جب وہ قرآن پڑھتا ہے تو اس کی برکت اس کے گھر میں پھیلتی اور اس کے سننے والوں کو پہنچتی ہے حدیث کے آخری جملہ کا مطلب یہ ہے کہ جس شخص نے قرآن سیکھا مگر نہ تو اس نے اسے پڑھا اور نہ اس پر عمل کیا تو قرآن کریم کی برکت نہ اسے پہنچتی ہے نہ دوسروں کو اس لئے وہ مشک کی اس تھیلی کے مانند ہوا کہ جس کا منہ بند کر دیا گیا ہو اور جس کی وجہ سے نہ تو مشک کی خوشبو پھیلتی ہے اور نہ اس سے کسی کو کوئی فائدہ پہنچتا ہے۔