مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ فضائل قرآن کا بیان ۔ حدیث 645

قرآن کو ترتیل سے پڑھنے کی فضیلت

راوی:

وعن عبد الله بن عمرو قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " يقال لصاحب القرآن : اقرأ وارتق ورتل كما كنت ترتل في الدنيا فإن منزلك عند آخر آية تقرؤها " . رواه أحمد والترمذي أبو داود والنسائي

حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (قیامت کے دن) صاحب قرآن سے کہا جائے گا کہ پڑھتا جا اور (بہشت کے درجوں پر) چڑھتا جا اور ٹھہر ٹھہر کر پڑھ جیسا کہ تو دنیا میں ٹھہر ٹھہر کر پڑھتا تھا پس تیری منزل اس آخری آیت پر ہو گی جسے تو پڑھے گا۔ (احمد، ترمذی، ابوداؤد، نسائی)

تشریح
صاحب قرآن سے مراد وہ شخص ہے جو قرآن کریم کی ہمیشہ تلاوت بھی کرتا رہے اور اس پر عمل پیرا بھی ہو، وہ شخص مراد نہیں ہے جو تلاوت تو کرتا ہے مگر اس پر عمل نہ کرے بلکہ پہلے بتایا بھی جا چکا ہے کہ ایسا شخص کسی جزاء اور انعام کا مستحق تو کیا ہو گا، الٹا قرآن کی لعنت میں گرفتار ہو گا کیونکہ جو شخص قرآن پڑھتا ہے، مگر اس پر عمل نہیں کرتا قرآن اس پر لعنت کرتا ہے۔
اس سلسلہ میں ایک یہ روایت پیش نظر رہنی چاہئے کہ جس شخص نے قرآن پر عمل کیا اس نے گویا ہمیشہ قرآن پڑھا اگرچہ حقیقت میں نہ پڑھا ہو اور جس شخص نے قرآن پر عمل نہیں کیا اس نے گویا قرآن پڑھا ہی نہیں اگرچہ حقیقت میں پڑھا ہو، حاصل یہ کہ قرآن کی محض تلاوت ہی کافی نہیں ہے بلکہ بنیادی چیز قرآن پر عمل کرنا ہے۔
پڑھتا جا اور چڑھتا جا۔ یعنی قرآن کریم پڑھتا جا اور پڑھی ہوئی آیتوں کے بقدر جنت کے درجات پر چڑھتا جا جتنی آیتیں تو پڑھے گا اتنے ہی درجات تک تیری رسائی ہو گی، ایک روایت میں منقول ہے کہ قرآن کریم کی جتنی آیتیں ہیں جنت کے اتنے ہی درجات ہیں لہٰذا اگر کوئی شخص پورا قرآن پڑھے گا تو وہ جنت کے سب سے اونچے درجات میں سے اس درجہ پر پہنچے گا جس کا وہ اہل اور جو اس کے لائق ہو گا۔
یہ بات پہلے ہی بتائی جا چکی ہے کہ آداب تلاوت قرآن کریم میں سے ایک یہ بھی ہے کہ قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ یعنی ٹھہر ٹھہر کر اور لب و لہجہ کے پورے سکون و وقار کے ساتھ پڑھا جائے۔ چنانچہ اس حدیث میں اس طرف اشارہ ہے کہ جو حافظ قرآن کریم ترتیل کے ساتھ پڑھتے ہیں ان کا جنت میں بڑا مرتبہ ہو گا۔
قرآن کریم کی آیتوں کی تعداد کوفیوں کے اصول کے اعتبار سے جن کا فن قرأت اور اصول ہمارے اطراف میں مروج ہے چھ ہزار دو سو سینتیس ہے اس کے علاوہ اور بھی اقوال ہیں مزید تفصیل و وضاحت کے لئے تجوید و قرأت کی کتابوں سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں