مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ فضائل قرآن کا بیان ۔ حدیث 644

قیامت کے دن عرش کے نیچے تین چیزیں ہوں گی

راوی:

عن عبد الرحمن بن عوف عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " ثلاثة تحت العرش يوم القيامة القرآن يحاج العباد له ظهر وبطن والأمانة والرحم تنادي : ألا من وصلني وصله الله ومن قطعني قطعه الله " . رواه في شرح السنة

حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن عرش کے نیچے تین چیزیں ہوں گی ایک تو قرآن جو بندوں سے جھگڑے گا اور قرآن کے لئے ظاہر بھی ہے اور باطن بھی۔ عرش کے نیچے دوسری چیز امانت ہو گی تیسری چیز جو پکارے گی ، خبردار ! جس شخص نے مجھے بلایا (یعنی میرے حق کی رعایت کی بایں طور کہ میرے احکام کی فرمانبرداری کا جو حق اس پر ہے اس کو ادا کیا ) تو اللہ تعالیٰ اسے بھی (اپنی رحمت کے ساتھ) ملائے گا اور جس شخص نے مجھے توڑا (یعنی میرے حق کو ادا نہیں کیا) توا للہ تعالیٰ بھی اس شخص کو توڑے گا (یعنی اس پر رحمت خاص متوجہ نہ ہو گی)۔ (شرح السنہ)

تشریح
عرش کے نیچے تین چیزیں ہوں گی سے دراصل اس بات کی طرف کنایہ ہے کہ قیامت کے روز ان تین چیزوں کو اللہ رب العزت کی بارگاہ میں کمال قرب و اعتبار حاصل ہو گا اور حق سبحانہ و تعالیٰ ان کے حق کو اور ان کے ثواب کو جو ان کے اختیار کرنے والوں کو ملے گا ضائع نہیں کرے گا۔
بندوں سے جھگڑے گا کا مطلب یہ ہے کہ جن لوگوں نے اپنی دنیاوی زندگی میں قرآن کی تعظیم نہ کی ہو گی اور اس پر عمل نہ کیا ہو گا قیامت کے روز قرآن کریم ان سے جھگڑے گا یعنی ان کو سزا دلوائے گا اور جن لوگوں نے اپنی دنیاوی زندگی میں قرآن کریم کی تعطیم بھی کی ہو گی اور اس پر عمل بھی کیا ہو گا تو قرآن ان کی طرف سے جھگڑے گا یعنی بارگاہ رب العزت میں ان کی طرف سے وکالت اور اس کی شفاعت کرے گا۔
قرآن کے لئے ظاہر بھی ہے کا مفہوم یہ ہے کہ قرآن کریم میں احکام وغیرہ بیان کئے گئے ہیں ان کے معنی بالکل ظاہر اور واضح ہیں جن کو اکثر لوگ سمجھتے ہیں ان میں کسی غور و فکر اور تامل کی ضرورت نہیں ہے۔ اسی طرح باطن کا مطلب یہ ہے کہ قرآن کریم کے کچھ معنی ایسے ہیں جنہیں سمجھنے کے لئے غور و فکر اور تفسیر و تامل کی ضرورت ہوتی ہے یا یوں کہئے کہ ان معنی کو ہر شخص نہیں سمجھ سکتا بلکہ خواص اور علماء ہی سمجھتے ہیں اس ارشاد گرامی سے گویا اس طرف اشارہ ہے کہ جو لوگ قرآن پر عمل نہیں کرتے ان سے قیامت کے روز قرآن کے بارہ میں ہر شخص کی سمجھ اور اس کے علم کے بقدر ہی مواخذہ ہو گا امانت سے حقوق اللہ اور حقوق العباد مراد ہیں کہ جن کی ادائیگی لازم ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں