مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ جنازوں کا بیان ۔ حدیث 64

فقر وبیماری گناہوں کی بخشش کا ذریعہ

راوی:

وعن أنس أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " إن الرب سبحانه وتعالى يقول : وعزتي وجلالي لا أخرج أحدا من الدنيا أريد أغفر له حتى أستوفي كل خطيئة في عنقه بسقم في بدنه وإقتار في رزقه " . رواه رزين

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " اللہ بزرگ و برتر فرماتے ہیں کہ قسم ہے اپنی عزت و بزرگی کی جس بندہ کو میں بخشنا چاہتا ہوں اسے میں دنیا سے اس وقت تک نہیں اٹھاؤں گا جب تک کہ اس کے بدن کو بیماری میں مبتلا کر کے اور اس کے رزق کی تنگی میں ڈال کر اس کے ہر گناہ کا بدلہ جو اس کے ذمہ ہو نہ دے لوں گا " (رزین)

تشریح
اللہ تعالیٰ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ جس بندہ کو میں آخرت کی ابدی سعادت سے نوازنا چاہتا ہوں اس کے گناہوں کی سزا دنیا ہی میں بایں طور دے دیتا ہوں کہ کبھی تو اسے بیماری میں مبتلا کر دیتا ہوں کبھی مال و رزق کی تنگی اس پر مسلط کر دیتا ہوں۔ پس وہ بخشا جاتا ہے اور عذاب آخرت سے نجات پاتا ہے۔ حاصل یہ ہے کہ فقر و بیماری اور بلا و مصیبت گناہوں کو دور کرتی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں