مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ فضائل قرآن کا بیان ۔ حدیث 629

تلاوت قران ، رحمت کے نزول کا باعث

راوی:

وعن البراء بن عازب قال : كان رجل يقرأ سورة الكهف وإلى جانبه حصان مربوط بشطنين فتغشته سحابة فجعلت تدنو وتدنو وجعل فرسه ينفر فلما أصبح أتى النبي صلى الله عليه و سلم فذكر ذلك له فقال : " تلك السكينة تنزلت بالقرآن "

حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن ایک شخص سورت کہف پڑھ رہا تھا اس کے قریب ہی اس کا گھوڑا دو رسوں سے بندھا تھا کہ اسے ایک ابر کے ٹکڑے نے ڈھان لیا وہ قریب سے قریب ہونے لگا یہاں تک کہ گھوڑے نے اچھل کود شروع کی جب صبح ہوئی تو وہ شخص آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پورا ماجرا کہہ سنایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ وہ سکینہ تھی جو قرآن پڑھے جانے کی وجہ سے اتری تھی۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
سکینہ کہتے ہیں خاطر جمعی تسکین قلب اور رحمت کو جس کے سبب دل پاکیزہ اور نورانی ہوتا ہے، نفس کی ظلمت ختم ہو جاتی ہے اور حضور ذوق پیدا ہوتا ہے سکینہ اگرچہ غیر مشاہد چیز ہے مگر کبھی کبھی ابر وغیرہ کی صورت میں بھی ظاہر ہوتی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں