رمضان میں حضرت جبرئیل کے ساتھ آنحضرت کا دور
راوی:
وعن أبي هريرة قال : كان يعرض على النبي صلى الله عليه و سلم القرآن كل عام مرة فعرض عليه مرتين في العام الذي قبض وكان يعتكف كل عام عشرا فاعتكف عشرين في العام الذي قبض . رواه البخاري
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ہر سال ایک مرتبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے قرآن کریم پڑھا جاتا تھا یعنی حضرت جبرائیل علیہ السلام پڑھتے تھے لیکن جس سال کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس دنیا سے تشریف لے گئے آپ کے سامنے دو مرتبہ قرآن کریم پڑھا گیا ، اسی طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر سال دس دن اعتکاف فرماتے تھے لیکن جس سال کہ آپ کا وصال ہوا آپ نے بیس دن اعتکاف کیا۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
اس سے پہلے کی حدیث سے تو یہ معلوم ہوا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت جبرائیل علیہ السلام کے سامنے قرآن پڑھا کرتے تھے اور یہ حدیث یہ بتا رہی ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے قرآن پڑھتے تھے مگر ان دونوں میں کوئی تعارض نہیں ہے کیونکہ ایک مرتبہ تو حضرت جبرائیل قرآن پڑھتے ہوں گے اور پھر اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت جبرائیل علیہ السلام کے سامنے تلاوت فرماتے ہوں گے جیسا کہ دو حافظ دور کرتے (آپس میں ایک دوسرے کو قرآن سناتے ہیں) گویا اس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ دور کرنا بھی سنت ہے۔
آپ نے اپنی زندگی کے آخری سال میں خلاف معمول دو مرتبہ قرآن کریم کا دور کیا اور بیس دن اعتکاف میں گزارے کیونکہ اللہ رب العزت کی بارگاہ میں حاضری کا وقت قریب تھا اور منزل شوق سامنے ! پھر وہ عشق کی ساری بے تابیان اور وصال محبوب کا شوق کچھ اور فزوں کیوں نہ ہو جاتا سچ کہا ہے کہنے والے نے
وعدہ وصل چوں شود نزدیک
آتش شوق تیز ترگردد
(محبوب سے ملاقات کا وعدہ جب پورا ہونے کو آتا ہے تو آتش شوق زیادہ سے زیادہ بھڑک اٹھتی ہے)
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس عمل میں امت کے لئے ایک لطیف انتباہ ہے کہ وہ ہر انسان کے لئے ضروری ہے کہ جب وہ اپنی زندگی کے آخری درجہ میں پہنچے تو نیکی و بھلائی کے راستہ پر معمول سے بھی زیادہ تیز گام ہو جائے اور اللہ رب العزت کی ملاقات اور اس کے سامنے اپنی پیشی کے لئے اطاعت و فرمانبرداری اور نیکو کاری کے ذریعہ پوری پوری تیاری کرے۔