مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ لیلۃ القدر کا بیان ۔ حدیث 606

شب قدر کی فضیلت

راوی:

وعن أنس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إذا كان ليلة القدر نزل جبريل عليه السلام في كبكبة من الملائكة يصلون على كل عبد قائم أو قاعد يذكر الله عز و جل فإذا كان يوم عيدهم يعني يوم فطرهم باهى بهم ملائكته فقال : يا ملائكتي ما جزاء أجير وفى عمله ؟ قالوا : ربنا جزاؤه أن يوفى أجره . قال : ملائكتي عبيدي وإمائي قضوا فريضتي عليهم ثم خرجوا يعجون إلى الدعاء وعزتي وجلالي وكرمي وعلوي وارتفاع مكاني لأجيبنهم . فيقول : ارجعوا فقد غفرت لكم وبدلت سيئاتكم حسنات . قال : فيرجعون مغفورا لهم " . رواه البيهقي في شعب الإيمان

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب شب قدر آتی ہے تو اس رات میں حضرت جبرائیل علیہ السلام فرشتوں کی جماعت کے جلو میں اترے ہیں اور ہر اس بندے کے لئے بخشش کی دعا کرتے ہیں جو کھڑا ہوا (نماز پڑھتا، طواف کرتا یا اور کوئی عبادت کرتا) ہوتا ہے یا بیٹھا ہوا (اللہ عز و جل کی یاد اور اس کے ذکر میں مشغول ) ہوتا ہے پھر جب ان (مسلمانوں کا عید (یعنی عید الفطر) کا دن ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے ان بندوں کی وجہ سے اپنے ان فرشتوں کے سامنے فخر کرتا ہے (جنہوں نے آدم علیہ السلام کی تخلیق کے وقت بنی آدم کو مطعون کیا تھا) اور فرماتا ہے کہ اے میرے فرشتو! اس مزدور کے لئے کیا اجر ہے جس نے اپنا کام پورا کر لیا ہو؟ فرشتے عرض کرتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار اس کا اجر یہ ہے کہ اسے اس کے کام کی پوری پوری اجرت دی جائے! اللہ تعالیٰ فرماتا ہے فرشتو! (تو سنو کہ) میرے بندے اور میری بندیوں نے میرا وہ فرض ادا کیا جو ان پر تھا (یعنی روزہ ) پھر وہ (اپنے گھروں سے عید گاہ کی طرف) دعا کے لئے گڑ گڑاتے چلاتے نکلے، قسم ہے اپنی عزت اور اپنے جلال کی اپنے کرم اور اپنی بلند قدری کی اور اپنی بلند مرتبہ کی میں ان کی دعا ضرور قبول کروں گا، پھر اللہ تعالیٰ بندوں سے فرماتا ہے کہ اپنے گھروں کو واپس ہو جاؤ میں نے تمہیں بخش دیا ہے اور میں نے تمہاری برائیاں نیکیوں میں بدل دی ہیں تمہارے نامہ اعمال میں ہر برائی کے بدلہ ایک نیکی لکھ دی گئی ہے اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا چنانچہ مسلمان عید گاہ سے اپنے گھروں کو اس حالت میں واپس ہوتے ہیں کہ ان کے گناہ بخشے جا چکے ہوتے ہیں۔ (بیہقی)

یہ حدیث شیئر کریں